احمدآباد میں دراصل کپڑے سلنے اور ہینڈ ورک کے بڑی تعداد میں کارخانے موجود ہیں، جہاں بھارت کے مختلف ریاستوں سے لوگ کام کرنے آتے ہیں اور اپنا پیٹ پالتے ہیں۔
کیونکہ احمدآباد کو ایک زمانے پر کپڑوں کی صنعت کی وجہ سے مانچسٹر بھی کہا جاتا تھا، اس لیے ہر طرح کے کپڑے بنانے اور فروخت کرنے کا کاروبار یہاں ہوتا ہے۔
ایسے میں لاک ڈاؤن ہونے کے بعد اس علاقے میں تقریباً 500 سے زائد مزدور پھنس گئے ہیں، جنہیں پوچھنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔
ان لوگوں کے پاس نہ ہی پیسے بچے ہیں اور نہ ہی کھانا کھانے کا سامان۔ اب سب کچھ لوک ڈاون میں بند ہونے سے یہ لوگ بے سہارا ہو گئے، حتیٰ کہ کارخانوں کے سیٹھ بھی انہیں نہیں پوچھ رہے اور ان کو تنخواہ بھی نہیں دے رہے ہیں، انہیں بے سہارا چھوڑ غائب ہو گئے ہیں۔
یہ لوگ اپنے گھر جانا چاہتے ہیں لیکن ٹرانسپورٹ بند ہونے سے یہ اپنے علاقوں میں قید ہو گئے ہیں۔