احمدآباد:ریاست اترپردیش کے وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کے کمپلیکس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی خصوصی ٹیم اسسٹنٹ ڈاکٹر آلوک کمار ترپاٹجی اور سنجے مہانتی کی نگرانی میں سروے کے کام کا سلسلہ جاری ہے۔اس ٹیم میں کل 61 افراد ہیں اور اے ایس ائی کے 33 افراد ہیں۔
جماعت اسلامی ہند گجرات صدر ڈاکٹر سلیم پٹی والا اس معاملے پر کہا کہ دراصل یہ فسطائی طاقتیں سیاسیت میں اجارہ داری قائم کرنے کے لئے اقلیتی طبقے کو پریشان کر رہی ہیں۔ان کا مقصد ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے مسلمانوں کو پریشان رکھا جائے ۔اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کے سلسلے میں یہی ہوا ا تمام ایویڈنسز تمام شہدات اس بات کے ہوتے ہوئے بھی کہ وہ مسجد تھی اس کو کسی مندر کو توڑ کر نہیں بنایا گیا۔ اس کے باوجود اس کا فیصلہ مندر کے حق کیا گیا۔ بالکل اسی طرح سے اب وہ چونکہ وہ مسئلہ ان کا ختم ہو گیا۔ کوئی نہ کوئی اور ایشو ان کو چاہیے۔
اس لیے انہوں نے گیان واپی کا نیا مسئلہ چھیڑا گیا ہے گیان واپی کی مسجد کے سلسلے میں مجھے تو تعجب یہ ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی اس کے سائنٹیفک سروے کی اجازت دی ہے حالانکہ اس معاملے میں یہ بات بالکل طے ہو چکی تھی کہ جو مساجد ایکٹ اور ورشپ ایکٽ ہے کہ 1947 کے بعد کی جو ہے پوزیشن ہے اسی میں تمام چیزوں کو باقی رکھا جائے گا اس کے باوجود اب اس طرح کی کوششیں یہ ہو رہی ہیں یہ واقعی ہمارے لیے بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Protest Against Manipur Violence منی پور میں جاری تشدد کے خلاف احمدآباد میں مظاہرہ
ان کاکہنا ہے کہ یہ ملک کے ائین کے لیے اور ملک میں ایک صحیح فضا تمام مذاہب اور تمام لوگوں کے درمیان اس کو قائم رکھنے میں ایک یہ بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں پھر سے غورو فکر کر کیا جائے وہ کیا جائے۔ تمام مساجد، تمام وہ چیزیں جو اس ایکٹ کے تحت 1947 کے بعد جس پورشن میں ہے اسے پوزیشن رہنے دیا جائے ۔