گجرات میں سال 2002 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر مبنی بی بی سی کی دستاویزی فلم مودی دا کویسچن کا معاملہ گجرات اسمبلی میں اٹھا،بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف گجرات اسمبلی میں ایک غیر سرکاری قرار دادد پیش کی گئی۔ اس سلسلے میں رکن اسمبلی وپل پٹیل میں گجرات اسمبلی میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف ایک قرارداد پیش کرتے ہوے کہا کہ بی بی سی کی جانب سے پیش کی گئی اس دستاویز ی فلم لوگوں گمرہ کرنے والی فلم ہے اس کے خلاف قرارداد پیش کی گئی، اس معاملے پر وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے کہا کہ یہ دستاویزی فلم میں وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف نہیں بلکہ 135 کروڑ لوگوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ایوان میں تاریخی فیصلے لیے ہیں، بچپن سے ہی ان کے ذہن میں حب الوطنی کا جذبہ تھا، گاؤں میں کوئی مسئلہ ہوتا تو لوگوں کی مدد کرتے تھے، ٹرین میں ملک کے فوجی نظر آتے تو انہیں چائے پلاتے تھے، ان کے مطابق بی بی سی دستاویزی فلم مکمل عدالتی تحقیقات کے بعد بھی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی مذمت کرنے والے غیر سرکاری قرارداد کی حمایت کرتا ہوں۔ ہرشن سنگھوی نے مزید کہا کہ جس نے نریندر مودی کو نہیں سمجھا ہے اس کے لئے بی بی سی دستاویزات اہم ہونگی،انہوں نے کہا 2014 سے بی بی سی بھارت کی مخالفت کر رہا ہے 2015 میں نربھیا کانڈ بھی ملزموں کو بچانے کی کوشش بی بی سی نے کی تھی۔
مزید پڑھیں:BBC Raid بی بی سی کے دفاتر پر چھاپہ ماری کے خلاف سماجی کارکنان کی حکومت پر تنقید