احمد آباد: احمد آباد کے مضافات میں واقع پیرانہ گاؤں میں حضرت امام شاہ بابا کی وفات کو پانچ صدی گزر چکے ہیں اور یہ درگاہ ہمیشہ سے ہندو مسلم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی درگاہ میں زیارت کرنے جاتے ہیں۔ ایسے میں اس درگاہ کے امام شاہ بابا کو ماننے والے ہندو پیروکاروں نے پیر امام شاہ بابا کا نام بدل کر سدگرو ہنستیج جی مہاراج رکھ دیا ہے۔ جس پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ اس معاملے کے سبب مسلم کمیونٹی کے بہت سے افراد نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر اترنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ درگاہ کے احاطے میں مندر کی تعمیر کو لے کر پہلے بھی احتجاج ہو چکے ہیں۔
دراصل پیر امام شاہ بابا کا انتقال تقریباً 500 قبل ہو چکا ہے۔ احمد آباد کے مصافات میں پیرانہ گاؤں میں ان کی ایک درگاہ تھی۔ جہاں ہندو اور مسلم دونوں برادری کے لوگ اکثر آتے تھے۔ اسی مذہبی ہم آہنگی کی مثال بھی کہا جاتا تھا۔ اب بابا کے ہندو پیروکاروں نے صوفی سنت درگاہ کا نام بدل کر سد گرو ہستیج جی مہاراج رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں امام بابا شاہ روضہ سنستھان کے ٹرسٹیوں کی جانب سے بھوک ہڑتال کے بارے میں ضلع کلیکٹر کو بھی اطلاع دی گئی ہے اور انہوں نے اس معاملے میں حکام سے مداخلت کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ مسلم کمیٹی نے درگاہ کے احاطے میں بھوک ہڑتال کرنے والے تقریباً 25 لوگوں کی حفاظت کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس تعلق سے امام شاہ بابا روضہ کے ٹرسٹی سید ندیم احمد نے کلیکٹر کو مکتوب لکھتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درگاہ کو لوٹنے کی ایک اور کوشش ہے۔ حضرت پیر امام شاہ بابا کی درگاہ کو مندر میں تبدیل کرنے کی بار بار کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم اس معاملے پر تمام ممکنہ کوشش کر رہے ہیں اور اس معاملے پر شکایت بھی کر رہے ہیں لیکن ہماری بات کوئی سن نہیں رہا ہے۔ جس کی وجہ سے آخر کار ہمیں مہاتما گاندھی کے سب راستے پر چل کر آندولن کرنے جا رہے ہیں اور ہم لوگ اس معاملے پر غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال کریں گے۔ جس کے لیے ضروری پولیس بندوبست کیا جائے۔ حضرت پیر کی اولاد کا تعلق مقامی سید برادری سے ہے۔ اس کے ساتھ ٹرسٹیز نے حضرت پیر امام شاہ بابا کی درگاہ کو ہندو مذہبی مقام میں تبدیل کرنے پر بھی اعتراض کیا اور اس سلسلے میں گجرات گورنر سمیت کئی اعلیٰ حکام کو درخواست دی گئی ہے۔