ETV Bharat / state

Gujarat Disturbed Areas Act کس طرح ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ گجرات میں قومی اتحاد کو توڑ رہا ہے: جمعیت علماء ہند گجرات

جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سیکرٹری نثار احمد انصاری نے کہا ہے کہ ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ گجرات میں قومی اتحاد کو توڑ رہا ہے۔ جس پر قابو پانے اور اسے جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

گجرات میں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کیسے توڑ رہا ہے قومی یکجہتی کو
گجرات میں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کیسے توڑ رہا ہے قومی یکجہتی کو
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 1, 2023, 3:58 PM IST

Updated : Nov 1, 2023, 5:30 PM IST

کس طرح ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ گجرات میں قومی اتحاد کو توڑ رہا ہے

احمدآباد: گجرات کے سات اضلاع میں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ جس سے لوگ کافی پریشان حال ہیں۔ اس معاملہ پر جمعیت علماء ہند گجرات نے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ میں جو سخت دفعات لگائی گئی ہیں، ہٹایا جائے یا اس میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس میں گجرات کے مختلف مقامات پر لگائے گئے ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کی متنازعہ دفعات اور ریاست میں ترمیم کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والے رٹ پٹیشن میں گجرات حکومت نے گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا اور اپنا موقف واضح کیا کہ حکومت چیلنج شدہ دفعات میں نئی ترامیم متعارف کروانا چاہتی ہے۔ یعنی اشانت دھارا ایکٹ یعنی ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ میں کچھ ترامیم کی جا سکتی ہیں۔ حکومت کا حلف نامہ ریکارڈ پر لیتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ نے اس کیس کی مزید سماعت دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Gujarat Disturbed Areas Act ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ سے متعلق دانش قریشی سے خصوصی بات چیت

اس تعلق سے گجرات ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والے جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سیکرٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ گجرات میں کئی مرتبہ فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سن 1991 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ چمن بھائی پٹیل نے کچھ ترمیم کے ساتھ 1991 میں اشانت دھارا ایکٹ (ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ) نافذ کیا تھا۔ اس سے پہلے 1986 میں بھی اسے لایا گیا تھا جسے بعد میں واپس بھی لے لیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ گجرات کے بہت سارے شہروں میں مسلسل نافذ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے بہت زیادہ لوگ پریشان ہیں۔ خاص طور سے گجرات گنگا جمنی تہذیب کا ایک مرکز کہا جاتا ہے لیکن اس گنگا جمنی تہذیب کو توڑ کر لوگوں کو بیچ میں خلا اور دوریاں پیدا کرنے کے لیے اشان دھارا قانون لایا گیا ہے۔ جہاں لوگوں کو الگ الگ علاقوں میں الگ الگ مذہب کے پوکٹ ایریا میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

گجرات میں جب سے بی جے پی حکومت اائی تب سے بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ گجرات میں اب تک نہ کوئی فساد نہ کوئی امن کی صورتحال خراب ہے۔ تو کیوں اس طرح سے ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ نافذ کرنے کا سلسلہ جاری ہے کیوں لوگوں کے بیچ میں دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے کے مکانات کو خریدنے میں اتنی مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔ اس ایکٹ کے مطابق اگر کسی بھی مسلم غیر مسلم کا مکان خریدنا ہے یا کسی غیر مسلم کو مسلم کا مکان خریدنا ہے یا کوئی جائیداد خریدنا ہے تو اسے کلکٹر کی پرمیشن لینی پڑتی ہے اور پرمیشن ملتی نہیں ہے جس کی وجہ سے تمام علاقہ بٹ گئے ہیں اور آنے والی نسلوں کو پتہ ہی نہیں چل رہا ہے کہ ہندو مسلم ایکتا کے ساتھ کس طریقہ سے رہتے تھے؟

واضح رہے کہ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص ایسا شہر ہو یا علاقوں میں دکان خرید و فروخت کرتا ہے جہاں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ نافذ ہے تو اسے کلکٹر سے اجازت لینی ہوگی اور کلکٹر کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں جس میں اگر کلکٹر کو شبہ ہے کیا ایکٹ کے علاقوں میں کوئی جائیداد منتقل کی گئی ہے تو اسے سو موٹو شکایت درج کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کے تحت کوئی بھی مسلم کسی بھی علاقہ میں گھر دکان زمین نہیں لے سکتا یہی قانون ہندو پر بھی لازمی ہے اس قانون کے بعد مکان خرید و فروخت کے لیے علاقہ تقسیم کر دیے گئے ہیں جس سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچ رہا ہے اور کیمی قومی ایکتا کی بات کرنے والے قومی اتحاد کو توڑ کر الگ الگ علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رسٹرب ایٹ کو واپس لینے کے لیے ہم نے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور اس میں موجود جو مخصوص درخواست ہے ان کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا 2021 میں بھی ڈسٹرب ایریا ایکٹ میں کچھ ترمیم کی گئی تھی اس ترمیم شدہ دفعات کو بھی ہم نے چیلنج کیا۔ جس کے نتیجے میں گجرات حکومت نے جو ڈسٹربڈ ایریا کی ترمیم کی تھی اس سے فی الحال ڈرا کر لیا ہے۔ یہ جمعیت علماء ہند کے لیے ایک اچھی کامیابی ہے۔ ابھی یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور آنے والے دنوں میں اگر رات حکومت اس میں کچھ نئی ترمیم کرتی ہے اور اس ترمیم میں بھی ہمیں کچھ قانون کے خلاف ورزی نظر آتی ہے تو ہم اس سے بھی چیلنج کریں گے اور اشانت دھارا کو ہٹانے کی مکمل کوشش کریں گے۔

کس طرح ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ گجرات میں قومی اتحاد کو توڑ رہا ہے

احمدآباد: گجرات کے سات اضلاع میں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ جس سے لوگ کافی پریشان حال ہیں۔ اس معاملہ پر جمعیت علماء ہند گجرات نے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ میں جو سخت دفعات لگائی گئی ہیں، ہٹایا جائے یا اس میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس میں گجرات کے مختلف مقامات پر لگائے گئے ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کی متنازعہ دفعات اور ریاست میں ترمیم کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والے رٹ پٹیشن میں گجرات حکومت نے گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا اور اپنا موقف واضح کیا کہ حکومت چیلنج شدہ دفعات میں نئی ترامیم متعارف کروانا چاہتی ہے۔ یعنی اشانت دھارا ایکٹ یعنی ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ میں کچھ ترامیم کی جا سکتی ہیں۔ حکومت کا حلف نامہ ریکارڈ پر لیتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ نے اس کیس کی مزید سماعت دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Gujarat Disturbed Areas Act ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ سے متعلق دانش قریشی سے خصوصی بات چیت

اس تعلق سے گجرات ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والے جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سیکرٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ گجرات میں کئی مرتبہ فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سن 1991 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ چمن بھائی پٹیل نے کچھ ترمیم کے ساتھ 1991 میں اشانت دھارا ایکٹ (ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ) نافذ کیا تھا۔ اس سے پہلے 1986 میں بھی اسے لایا گیا تھا جسے بعد میں واپس بھی لے لیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ گجرات کے بہت سارے شہروں میں مسلسل نافذ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے بہت زیادہ لوگ پریشان ہیں۔ خاص طور سے گجرات گنگا جمنی تہذیب کا ایک مرکز کہا جاتا ہے لیکن اس گنگا جمنی تہذیب کو توڑ کر لوگوں کو بیچ میں خلا اور دوریاں پیدا کرنے کے لیے اشان دھارا قانون لایا گیا ہے۔ جہاں لوگوں کو الگ الگ علاقوں میں الگ الگ مذہب کے پوکٹ ایریا میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

گجرات میں جب سے بی جے پی حکومت اائی تب سے بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ گجرات میں اب تک نہ کوئی فساد نہ کوئی امن کی صورتحال خراب ہے۔ تو کیوں اس طرح سے ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ نافذ کرنے کا سلسلہ جاری ہے کیوں لوگوں کے بیچ میں دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے کے مکانات کو خریدنے میں اتنی مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔ اس ایکٹ کے مطابق اگر کسی بھی مسلم غیر مسلم کا مکان خریدنا ہے یا کسی غیر مسلم کو مسلم کا مکان خریدنا ہے یا کوئی جائیداد خریدنا ہے تو اسے کلکٹر کی پرمیشن لینی پڑتی ہے اور پرمیشن ملتی نہیں ہے جس کی وجہ سے تمام علاقہ بٹ گئے ہیں اور آنے والی نسلوں کو پتہ ہی نہیں چل رہا ہے کہ ہندو مسلم ایکتا کے ساتھ کس طریقہ سے رہتے تھے؟

واضح رہے کہ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص ایسا شہر ہو یا علاقوں میں دکان خرید و فروخت کرتا ہے جہاں ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ نافذ ہے تو اسے کلکٹر سے اجازت لینی ہوگی اور کلکٹر کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں جس میں اگر کلکٹر کو شبہ ہے کیا ایکٹ کے علاقوں میں کوئی جائیداد منتقل کی گئی ہے تو اسے سو موٹو شکایت درج کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کے تحت کوئی بھی مسلم کسی بھی علاقہ میں گھر دکان زمین نہیں لے سکتا یہی قانون ہندو پر بھی لازمی ہے اس قانون کے بعد مکان خرید و فروخت کے لیے علاقہ تقسیم کر دیے گئے ہیں جس سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچ رہا ہے اور کیمی قومی ایکتا کی بات کرنے والے قومی اتحاد کو توڑ کر الگ الگ علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رسٹرب ایٹ کو واپس لینے کے لیے ہم نے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور اس میں موجود جو مخصوص درخواست ہے ان کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا 2021 میں بھی ڈسٹرب ایریا ایکٹ میں کچھ ترمیم کی گئی تھی اس ترمیم شدہ دفعات کو بھی ہم نے چیلنج کیا۔ جس کے نتیجے میں گجرات حکومت نے جو ڈسٹربڈ ایریا کی ترمیم کی تھی اس سے فی الحال ڈرا کر لیا ہے۔ یہ جمعیت علماء ہند کے لیے ایک اچھی کامیابی ہے۔ ابھی یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور آنے والے دنوں میں اگر رات حکومت اس میں کچھ نئی ترمیم کرتی ہے اور اس ترمیم میں بھی ہمیں کچھ قانون کے خلاف ورزی نظر آتی ہے تو ہم اس سے بھی چیلنج کریں گے اور اشانت دھارا کو ہٹانے کی مکمل کوشش کریں گے۔

Last Updated : Nov 1, 2023, 5:30 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.