اس دوران انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنی پہلی ذمہ داری مانتی ہے کہ سرحدوں کو ایسا بنائیں کی پرندہ بھی پر نہیں مار سکے۔ ہر سرحد کی انچ۔ انچ کی حفاظت کریں۔
شاہ نے کہا کہ آج سے سیمانت وکاس اتسو شروع ہوا ہے۔ جس کا مقصد سرحد کے قریبی گاؤں میں رہنے والے لوگوں تک طبی، تعلیم اور روزگار مہیا کرانا ہے۔ لوگوں کو ترقی کے اہم دھارے سے جوڑنا ہے۔ بین الاقوامی سرحد سے قریب آباد گاؤں کے لوگوں کو نیشنل سکیورٹی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اس اتسو کا اہم مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلےدراندازی ہوتی تھی، حملے ہوتے تھے مگر کوئی سخت ردعمل نہیں بلکہ ڈپلومیٹک بیان ہی آتے تھے، لیکن آج یہ حالات ہیں کہ ملک کا ہر ایک جوان دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کر ان کو جواب دے سکتا ہے اور دے بھی رہا ہے۔
جنہوں نے ایسی حماقت کی چاہیں وہ کشمیر میں یا پلوامہ کی، بی جے پی حکومت نے انہیں بھی سخت جواب دیا ہے۔ مودی سرکار نے سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کر گھر میں داخل ہوکر معقول جواب دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
پاکستان، صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک میں سے ایک: رپورٹ
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کرنے کے لیے سرحدوں سے نقل مکانی بھی روکنا ہوگا۔ اتراکھنڈ کی پہاڑیوں، جموں کے بارڈر، شمال مشرق کی سرحدوں، بھج۔ بناس کانٹا اور پاٹن کی سرحد کے گاؤں سے نقل مکانی نہیں ہونی چاہیئے۔ نقل مکانی کو روکنے کے لئے سرحدوں پر واقع گاؤں کی ترقی کی جائے گی۔