دراصل گجرات میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود بھی احمدآباد کے لوگ ملک کے آئین کو بچانے کے لیے ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
اس سلسلے میں ہڑتال پر بیٹھے کلیم صدیقی نے کہا کہ 'سی اے اے کو لے کر آج کی عوام سڑکوں پر اتر گئی ہے، ایسے میں شاہین باغ میں مظاہرین کے حمایت میں کل رات 12 بجے سے مظاہرے پر بیٹھے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ جب تک اس کالے قانون کو واپس نہیں لیا جائے. گا تب تک ہم ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے'
تاہم ہڑتال پر بیٹھے والے صفیان راجپوت نے کہا کہ 'آئین کے خلاف شہریت ترمیمی قانون لایا گیا ہے جس سے ملک میں مساوات کے آئینی حق کو تار تار کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر جم کر حکومت اور سی اے اے کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور فیض احمد فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے' بھی پڑھی گیی۔
اس ہڑتال میں تین سو سے زائد افراد نے شرکت کی جس میں بڑی تعداد میں خواتین نے حصہ لے کر کہا کہ 'ہمیں ہمارا حق چاہیے اور ہم وہ سبھی بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والوں کے ساتھ ہیں جو سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کر رہے ہیں'۔
اس سے واضح ہو رہا ہے کہ سی اے اے کے خلاف شاہین باغ سے اٹھنے والے چنگاری اب ملک میں ایک تحریک کی شکل اختیار کر رہی ہےاور یہی تحریک ملک میں انقلاب نو لا سکتی ہے۔