اس تعلق سے روزہ روزی وقف ٹرسٹ کے صدر سلطان شاہ دیوان نے کہا کہ یہ حضرت پیر مبارک شہیدؒ کا مقبرہ ہے، ساتھ میں ان کے صاحبزادے حضرت میرا سید کا مقبرہ بھی موجود ہے جو روزہ روزی کے نام سے جانا جاتا ہے یہ مقبرہ بھارت کی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کی نشانی ہے۔
یہاں پورے سال میں ہندوؤں اور مسلمانوں کی طرف سے دو میلے لگتے ہیں۔ یہ محمد آباد کے پاس ایک چھوٹا گاؤں ہے۔ سوجالی جو احمدآباد سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ وہاں یہ روزہ روزی کا مقبرہ واقع ہے۔ یہاں ہر مذہب کے لوگ آتے ہیں اور اس مقبرے کا شمار قدیم تاریخ ورثہ میں بھی کیا جاتا ہے یہاں بڑی تعداد میں ہر اتوار کو سیاح سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔
روزہ روزی وقف ٹرسٹ کے صدر سلطان شاہ دیوان نے مزید کہا کہ ہم لوگوں نے محکمہ آثار قدیمہ سے لے کر گجرات پوتر یاترا دھام بورڈ اور تمام محکموں میں درخواست بھیجی ہے۔ 2005 میں گجرات پرواسن نگم نے پارکنگ، روڈ چاروں طرف کی دیوار بنانے کا کام کیا تھا اس کے بعد سے آج تک بھارت سرکار اور گجرات سرکار کی طرف سے کسی بھی طرح کا کام نہیں کیا گیا ہے۔
روزہ روزی درگاہ ایک تاریخی عمارت ہے لیکن یہاں پر پانی، بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں آر او پلانٹ لگایا گیا لیکن مشین شروع نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ اس مقبرے میں بہت سی جگہوں پر دیواروں پر دراڑیں آچکی ہیں۔ جس کے لیے آثار قدیمہ ڈیپارٹمنٹ اور اور سرکار کو بھی درخواست بھیجی ہے کہ اس کام کو جلدی از جلد شروع کیا جائے۔ لیکن ابھی تک یہاں کسی طرح کی کوئی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے یہ سب کام کروانے کے لئے تقریبا ایک کروڑ روپے کے بجٹ کی ضرورت ہے اگر سرکار اتنا بجٹ نہیں دیتی ہے تو اگر تھوڑا بجٹ بھی فراہم کردیا جائے تو ہم یہاں پر کچھ کام کروا سکتے ہیں جس سے سیاحوں کو سہولیات فراہم ہو سکے گی اور مقبرے میں جو درار دکھائی دے رہی ہے اسے بھی پُر کی جا سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ روزہ روَزی درگاہ پر آنے والے سیاحوں کے لیے سی سی ٹی وی کیمرہ، اسٹریٹ لائٹ،آر و پلانت روڈ راستے کی سہولیات جلد از از پوری کی جائے۔ کیونکہ ان سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سیاحوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔