احمد آباد: گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے گجرات یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے ایک بے تکا بیان دیا ہے۔ انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ پتھر بازوں کے انسانی حقوق نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو گاؤں کے چوراہے پر گربا پسند نہیں تو اسے پتھر پھینکنے کا بھی حق نہیں ہے۔ پتھراؤ کرنے والوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ جن پر پتھراؤ کیا گیا ہے ان کے بھی انسانی حقوق ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایسے لوگوں کو جواب دینا چاہیے۔ گجرات پولیس نے گربا تہوار کے دوران شاندار کام کیا ہے۔ لوگوں نے رات گئے تک گربا کھیلا۔ اس کے لیے وہ گجرات پولیس کو مبارکباد دیتے ہیں۔ No Human Rights for Stone Pelters
واضح رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گجرات میں پولیس کے ہاتھوں مسلمانوں کو کھمبے سے باندھ کر ڈنڈے مارنے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل قانون کی سراسر خلاف ورزی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ جس میں کئی مسلمان مردوں کو کھمبے سے بندھ کر سویلین لباس میں پولیس اہلکاروں پٹائی کررہے ہیں، اور اطراف میں لوگوں کا ہجوم ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس کی جانب سے ہندو مذہبی تقریب گربا میں پتھر پھینکنے کا الزام لگانے والے افراد کو ڈنڈے مارنے کے بعد ہجوم سے معافی مانگنے کے لیے کہا گیا اور پھر انہیں پولیس وین میں بٹھا دیا گیا۔ Amnesty on Gujarat Police
ایمنسٹی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ گجرات پولیس کی طرف سے ان مسلم مردوں کو کھمبے سے باندھ کر لاٹھیوں سے مارنا، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں ایمنسٹی نے کہا کہ ہم گجرات پولیس کو یاد دلاتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والی کارروائی کے لیے سزا کبھی بھی جائز مقصد نہیں ہوسکتا چاہے کم مہلک ہتھیاروں کا استعمال ہی کیوں نہ کیا جائے۔ اس معاملے میں، پولیس نے قانونیت، ضرورت، تناسب اور جوابدہی کے رہنما اصولوں کو صریحاً نظر انداز کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گجرات بھارت کی سب سے زیادہ پولرائزڈ ریاستوں میں سے ایک ہے، جہاں 2002 میں مذہبی فسادات ہوئے جن میں تقریباً 2,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، فساد میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ سنہ 2014 میں ملک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بی جے پی 25 برس سے زیادہ عرصے سے گجرات پر حکومت کر رہی ہے۔ گجرات میں دسمبر میں ریاستی انتخابات ہونے ہیں۔
اس معاملے میں ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احمد آباد کی ایک این جی او نے اپنے وکیل آنند یاگنک کے ذریعے ریاست کے چیف سکریٹری، ایڈیشنل چیف سکریٹری، محکمہ داخلہ، ڈی جی پی اور کھیڑا ضلع کے پولیس سربراہ کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔
اس نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پولیس کا یہ رویہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ ذمہ دار پولیس افسر کے خلاف مناسب تادیبی، تعزیری اور فوجداری کارروائی کی جائے۔ واقعہ کو 48گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود پولیس اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش میں پولیس کے اس ظالمانہ رویے کی ویڈیوز اور تصاویر بھی موجود ہیں۔ اس پورے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ پولیس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ تاہم اس معاملے میں پولیس کا رویہ افسوسناک ہے۔ پولیس مینوئل یا آئی پی سی میں کہیں بھی پولیس کو امتیازی سلوک کے لیے شہریوں کو مارنے کی اجازت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: