احمدآباد: گجرات میں موجود مانو گریما سنستھا کی جانب سے گٹر کے صفائی کرنے والے ملازمین کی موت، سیوریج کی صفائی کے کاموں کو روکنے اور اس دوران مزدوروں کی موت کے بعد ادا کیے جانے والے معاوضے کے حوالے سے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔
اس سلسلے گٹر اور سیوریج کی صفائی کا کام کرنے کے دوران دم گھٹنے سے مرنے والے افراد کی فہرست ہائی کورٹ میں پیش کی گئی تھی۔ اس کے باوجود حکومت نے ابھی تک 25 مزدوروں کے رشتہ داروں کو معاوضہ ادا نہیں کیا۔ ایسے میں گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے پر شہری ترقی اور ہاؤسنگ محکمہ کے پرنسپل سیکرٹری کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
دراصل سپریم کورٹ کے حکم اور مرکزی حکومت کے قانون کے مطابق کوئی بھی صفائی ملازم جدید مشین کے بغیر ہاتھ سے گٹر کی صفائی نہیں کر سکتا ۔اس کے علاوہ گٹر میں جانا بھی سختی سے منع ہے۔ بلدیاتی اداروں کو اس قانون کے عملی نفاذ کے لیے آلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ تام حکومت کافی سامان فراہم نہیں کرتی جس کی وجہ سے صفائی ملازمین کو خود گٹر میں اتر کر ہاتھوں سے صفائی کرنی پڑتی ہے ۔دم گھٹنے سے ان کی موت ہو جاتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:ABVP on Renaming Ahmedabad اے بی وی پی نے احمدآباد شہر کا نام بدل کر کرناوتی رکھنے کی تجویز پیش کی
اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس سنیتا اگروال نے درخواست گزار مانو گریما سنستھا کی جانب سے کیس کے پس منظر کے بارے میں بتایا کہ عدالت نے اتھارٹی کے تحت سورج کی صفائی کے کام کے لیے ذمہ دار افسران کو مقرر کیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق درخواست گزار کی طرف سے نمائندگی کرنے والے 152 گٹر صاف کرنے والوں کے خاندان میں سے 137 کو معاوضہ ادا کر دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ میں اس کیس کے زیف التوا ہونے کے باوجود گٹر کی صفائی کرنے والے مزدوروں کی موت ہو چکی ہے 25 کٹر صاف کرنے والوں کے خاندانوں کو معاوضہ کرنا ابھی باقی ہے ۔