احمدآباد: کالج تک پہنچنے کا خواب ہر طالب علم کو ہوتا ہے لیکن یہاں تک پہنچنے میں طلبا کو کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کالج میں داخلہ لینے کے بعد فریشر طلبا کی سینئیر طلبا کے ذریعے ریگنگ کی خبریں مسلسل سامنے آتی ہے ریگنگ ایک کلچر بنتا جا رہا ہے ۔ گجرات میں ریگنگ کے معاملے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے مد نظر گجرات ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس پر گجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی اور سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے پر گجرات حکومت کی جم کر سرزنش کی ہے۔
گجرات ہائی کورٹ میں ریگنگ کے معاملے پر سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ نے گجرات حکومت کو سوالوں میں گھیرتے ہوئے کہا کہ ریگنگ کے واقعات میں گجرات حکومت کیا کر رہی ہے؟ اس معاملے میں شکایت کس سے کی جائے؟اس معاملے پر کون قابو پائے گا؟تاہم گجرات ہائی کورٹ نے غور کیا کہ گجرات کے کئی نوجوان و خاتون طلبا ریگنگ کی وجہ سے موت کا شکار ہو جا رہے ہیں لیکن گجرات حکومت اس پر کوئی قانون کیوں نہیں بنا رہی ہے ؟اس معاملے کی مزید سماعت 6 اپریل کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: Gujarat High Court ریلی یا احتجاجی مظاہرہ سے متعلق قوانین پر گجرات ہائی کورٹ میں سماعت
واضح رہے کہ گجرات کے کالجوں میں کچھ ماہ قبل میڈیکل کالج کے دو طلبا نے سنئیرز کی جانب کی جا رہی ریگنگ سے تنگ آکر خود کشی کر لی تھی تاہم احمدآباد کے سول ہسپتال کے ایک ڈاکٹر سے سینیئر ڈاکٹر اپنے گھر پر کام کراتے تھے اور اس کا امتحان ہونے کے بعد اسے نائٹ شفٹ کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا جس سے پریشان ہوکر اس نے خود کشی کی تھی۔اور سورت میں بھی اسی طرح کا ایک ریگنگ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔