احمدآباد: ریاست گجرات کے کھیڑا ضلع کے گزشتہ سال نوراتری کے دوران مسلم نوجوانوں کی سرعام پٹائی کرنے کے معاملے میں ہائی کورٹ نے قصوروار پولیس اہلکاروں کو 14 دنوں کی سزا سنانے کے ساتھ ان پر جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں صرف چار پولیس اہلکاورں کو قصوروار قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال نوراتری کے دوران مبینہ پتھراؤ کے بعد پولیس نے مسلم نوجوانوں کی سرعام پٹائی کی تھی۔ پولیس اہلکاروں نے اس معاملے میں گجرات ہائی کورٹ میں متاثرہ نوجوانوں کو معاوضہ دینے کی پیشکش کی تھی، لیکن متاثرین نے معاوضے کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے عدالت سے استدا کی کہ قصوروار اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
اس معاملے پر جسٹس اے ایس سوپیہ کی سربراہی والی بینچ کے میں ہونے والے سماعت میں عدالت نے نوٹ کیا کہ دونوں فرقین کسی تصفیہ تک نہیں پہنچ سکے اور استغاثہ اس کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس معاملے میں عدالت جن چار پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ان میں پی آئی اے وی پرمار، پی ایس آئی ڈی بی کماوات بشمول ہیڈ کانسٹیبل کنک سینگھ کشمن سنگھ ڈھابی اور کاسٹیبل راجو دھابی نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ہے تاہم انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ کسی کے کولہے پر چار، چھ ڈنڈے مارنے کو کسٹوڈیل ٹارچر نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے یہ معاملہ توہین عدالت کے مترادف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Kheda Muslim Youth Case کھیڑا کے متاثرین مسلم نوجوان نے معاوضے کی پیشکش کو ٹھکرایا
اس سے قبل ہائی کورٹ نے سماعت کی سماعت کے دوران متاثرین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل انصاف چاہتے ہیں نہ کہ معاوضہ۔ یعنی متاثرہ مسلم نوجوان نے معاوضے کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔ واضح رہے کہ چار اکتوبر 2022 کو گجرات کے کیڑا ضلعے کے اندھیلا گاؤں میں گربا کے دوران مبینہ طور پر پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ مقامی تھانے کی پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد اگلے دن انہیں گاؤں کے مسجد چوک میں لے جا کر ایک ستون سے باندھ کر لاٹھیوں سے بے رحمی سے پیٹا تھا۔