اسی کے ساتھ سیاسی پارٹیاں سپریم کورٹ کے فیصلے کا مسلسل احترام کرتے ہوئے معاملے پر سنبھل کر بیان بازی کر رہی ہیں۔
وہیں وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ روز عوام سے ایودھیا کے فیصلے کے بعد ایک واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی فیصلے کو ہار جیت کی نظر سے نہ دیکھیں لیکن بی جے پی کے ایک رکن پارلیمان وزیراعظم کی باتوں کو نظر انداز کرتے نظر آرہے ہیں۔ یہ ہم نہیں کہ رہے ہیں بلکہ یہ ویڈیو کہہ رہی ہے۔
ذرا دھیان سے دیکھیں اس وائرل ویڈیو کو۔'
دراصل گجرات کے شہر بھروچ میں دیوالی کے بعد اسنئے ملن کا ایک پروگرام منعقد ہوا، جس میں رکن پارلیمان منسکھ وساوا کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔
جس میں انہوں نے بالواسطہ طور پر سپریم کورٹ پر مرکزی حکومت کی ہولڈ ہونے کی طرف اشارہ کیا۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو فی الحال سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔
رکن پارلیمان منسوکھ وساوا نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے کا فیصلہ ہمارے حق میں دیا ہے'۔
ویڈیو کی شروعات میں وساوا نے کہا ہے کہ 370 اور 35 اے دفعہ کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا تھا بلکہ نریندر مودی اور امت شاہ نے دفعہ 370 اور 35 ہٹا دینے کا سوچا تھا۔
وہیں بی جے پی کے کسی لیڈر نے بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہوگا لیکن نریندر مودی کے سبب یہ کام ہوا ہے۔
بھروچ سے چھٹی مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے منسوکھ وساوا نے اس ویڈیو میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے ایسا فیصلہ اس لئے آیا ہے کیونکہ مرکز کی اپنی حکومت ہے۔ وساوا نے مزید کہا کہ رام جنم بھومی کا معاملہ کتنا پرانا تھا اور کتنے سال گزر چکے ہیں۔
ملک آزاد نہیں ہوا تھا تب سے رام جنم بھومی کی تحریک چل رہی تھی، کتنے لوگ ہلاک ہوئے، کتنی تحریکیں چلیں لیکن یہ معاملہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے مرکز میں ہونے کی وجہ سے سپرم کورٹ کو آپنے حق میں فیصلہ دینا پڑا تھا۔
اس جملے کی وجہ سے ، ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے۔