بھارت میں کووِڈ 19- کی وبأ کے پھوٹ پڑنے کی ابتدأ میں اس مہلک وائرس کا ملک کی کئی ریاستوں میں اثر دیکھا گیا تاہم ریاستِ گجرات ایک استثنیٰ تھا۔تاہم اب جس رفتار سے یہ وائرس ریاست میں پھیل رہا ہے اور اسے قابو کرنے کی کوشش کررہے حکام کی سانس پھولا دی ہے۔اعدادوشمار کی زبان میں بولیں تو مہاراشٹرا کے بعد اس مہلک وائرس کی شکار دوسری بڑی ریاست گجرات ہے۔کووِڈ متاثرین کی تعداد میں لگاتار ہورہے اضافے اور مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے احمد آباد کا شہر 22مارچ سے ابھی تک لگاتار ایک ہاٹ اسپاٹ بنا ہوا ہے۔
وائرس کا آغاذ ۔۔
کورونا کے معاملات پہلی بار تب بڑھنے لگے جب تبلیغی جماعت کے افراد دہلی میں ایک مذہبی اجتماع میں شرکت کرنے کے بعد گجرات واپس لوٹ آئے تھے۔پولیس نے وسیع تلاشیاں لیں، 126 افراد جو اپنی شناخت اورسفری معلومات کو چھپاکر ریاست کے مختلف قصبہ میں چھپے ہوئے تھے، پولیس نے انہیں گرفتار کرکے کووِڈ ٹیسٹ کرنے کیلئے اسپتال بھیجا، جبکہ گروپ کے دیگر ممبران کی شناخت گرفتار ہوئے لوگوں نے کی۔۔انکے مختلف قصبہ جات میں جانے کی وجہ سے احمد آباد کے بعد سورت، راجکوٹ، وڈودرا، بھاونگر اور بھج جیسے علاقے میں بھی کورونا متاثر ہوگئے اور یہاں دیکھتے ہی دیکھتے کووِڈ 19- کے معاملات بڑھنے لگے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ کووِڈ 19- کے بہانے ہونے والی اموات کی تعداد بھی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔کانگریس کے میونسپل کاؤنسلر بدرالدین شیخ اور ایک اور کانگریس لیڈر حبیب میؤ بھی ہلاک شدگان میں شامل ہیں۔
سخت اقدامات کا نفاذ۔۔
جونہی وائرس پھیلنے کی خبریں سامنے آنے لگی سرکار کو اسے قابو کرنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے پڑے۔وزیرِ اعلیٰ وجے روپانی نے 22 مارچ 2020 کو ایک احتیاطی تدبیر کے بطور جُزوی تالہ بندی (لاک ڈاون) کا اعلان کیا جسکے بعد 24مارچ سے آگے سخت تالہ بندی کردی گئی۔دکانوں کو مکمل طور پر بند کرادیا گیا جبکہ دودھ بیچنے والی دکانوں کیلئے لچکدار اوقاتِ کار مقرر کئے گئے۔پولس نے کچ ،بنسکنٹھا اور پٹھان اضلاع ،جنکی سرحدین پاکستان سے ملتی ہیں، وہاں تالہ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے 500 افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ سینکڑوں گاڑیوں کو ضبط کیا جاچکا ہے۔تالہ بندی کا تیسرا مرحلہ زیادہ سے زیادہ سخت ہوتا جارہا ہے لیکن اسکے باوجود بھی ریاست میں کووِڈ 19- کے متاثرین کی تعداد بڑھتی ہی جارہی ہے۔
یہاں تک کہ نجی اسپتالوں میں بھی۔۔
آل انڈیا انسٹیچیوٹ آف میڈیکل سائنس (اے آئی آئی ایم ایس) کے ڈاکٹروں کے ایک وفد نے ریاست کا دورہ کرکے یہاں کے سرکاری ڈاکٹروں کی راہنمائی کی اور انہیں سکھایا کہ آگے کیسے بڑھا جاسکتا ہے اور کووِڈ کے متاثرین کا علاج کیسے کیا جاسکتا ہے۔سرکار نے اسکے علاوہ،مستقبل میں کووِڈ متاثرین کی تعداد کے بڑھ جانے کے امکان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، کئی نجی اسپتالوں کو بطور خاص مراکز برائے علاجِ کووِڈ کے استعمال کرنے کا اعلان کیا۔ریاستی حکام نے انڈین میڈیکل ریسرچ کونسل (آئی سی ایم آر) کی راہنما ہدایات کے مطابق کووِڈ کا شکار ہوکر روبہ صحت ہونے کے بعد اسپتال سے رخصت پانے سے متعلق، ریاستی قوانین میں تبدیلی کی ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مختلف اسپتالوں میں سے بڑی تعداد میں مریضوں کو صحتیاب ہونے پر گھر بھیجا جاچکا ہے اور سرکار کا کہنا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔
احمد آباد کی صورتحال کے پیچھے کارفرما وجوہات!!
حکام کا کہنا ہے کہ اکیلے احمد آباد سے نئی دہلی کے مذہبی اجتماع میں شریک ہونے والے تبلیغی افراد 250 تھے اور چونکہ وہ ریاست میں کسی جسمانی فاصلے کے بغیر سبھی سے مل جل رہے تھے، اسی لیے ریاست میں کووِڈ کا مرض اچانک ہی بڑھ گیا۔احمد آباد میں ابھی تک 334 سُپر اسریڈرس کی شناخت ہوچکی ہے۔حکام نے پایا کہ سبزی فروش،کرانہ فروش،دودھ فروش ،پٹرول پمپوں پر کام کرنے والے اور کچرہ اٹھانے والے کارکن کو وائرس لگنے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ پیشہ ورانہ کام کے سلسلہ میں ان لوگوں کو دیگراں کے ساتھ میل جول ہوتا ہے اور اس جسمانی تعلق کی وجہ سے انکے ذریع ایک دوسرے کو وائرس لگنے کا اندیشہ ہے لہٰذا سرکار نے یہ بات یقینی بنائی ہے کہ احمد آباد میں سبھی دکانیں اس ماہ کی پندرہ تاریخ تک بند رہیں۔شہر کے ایک حاکم نے کہا کہ ریاست میں کم از کم 14,000 سُپر اسپریڈر موجود ہیں لہٰذا سبھی شہریوں کا مستقبلِ میں ٹیسٹ متوقع ہے۔
روبہ صحت ہونے والوں کی شرح میں تیزی۔۔
حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ ٹیسٹنگ کی رفتار بڑھادی گئی ہے لہٰذا کووِڈ کے مزید معاملات بڑے پیمانے پر سامنے آنے لگے ہیں۔ گجرات کے صحت سکریٹری جیانتی روی کا کہنا ہے کہ کووِڈ کے شکار 3,753 افراد روبہ صحت ہوکر اپنے گھروں کو بھیجے جاچکے ہیں۔۔قومی سطح پر روبہ صحت ہونے کی شرح 31.7 فیصد ہے جبکہ گجرات میں یہ شرح 36.5 فیصد ہے۔ریاست میں ابھی قریب 30 افراد کا وینٹی لیٹرس پر علاج ہورہا ہے۔ بیماروں کو ہیوموپیتھک اور آیورویدک طریقے سے بھی علاج کیا جارہا ہے اور انہیں ہربل چائے کا بھاپ دیا جاتا ہے تاکہ وہ جلد از جلد روبہ صحت ہوجائیں۔
المختصر:
تفصیلات | تاریخ |
ابتدائی 2 کورنا معاملات درج | مارچ19 |
اندراج شدہ معاملات 14 | 21 مارچ |
ریاست میں کُل معاملات9591 | 15 اپریل |
احمد آباد میں کُل معاملات | 6,910 |
ریاست میں اموات کی کُل تعداد | 586 |
احمد آباد میں کُل اموات | 465 |
1,24,708 | ریاست میں ابھی تک کئے گئے کُل ٹیسٹ |
تنقید اور احتجاج:
ریاستی سرکار اور اسکے محکمہ صحت کی اس بات پر کڑی تنقید کی جاتی ہے کہ وہ وبأ کو ٹالنے اور اس سے بچاؤ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔سرکاری اسپتالوں میں بیماروں کو نظرانداز کردئے جانے کا الزام ہے اور یہ بھی کہ اموات کی اضافی شرحوں کی وجہ بیماروں کا بہتر علاج نہ ہونا ہے۔مہاجر مزدور اس بات پر احتجاج کررہے ہیں کہ وہ بھوک سے نڈھال ہیں اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں انکے آبائی گھروں کو بھیجنے کا انتظام کیا جائے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گجرات سے دیگر ریاستوں کیلئے 264 ٹرینیں منظور کی گئی ہیں جن میں ان مہاجر مزدوروں کو گھر بھیجا جاسکے اور ساتھ ہی تقریباََ 3.17 لاکھ مہاجر مزدوروں کو ریاست سے ٹرینوں اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع سے ریاست سے باہر بھیجا جاچکا ہے۔
متاثر کُن کامیابی:
دوسری جانب حکام نے جوناگڈھ کے ضلع اور شہر میں کورونا وائرس کو قابو کرنے میں پچھلے 50 دنوں میں متاثر کُن کامیابی حاصل کی ہے۔میونسپل کمشنر تُشار سمیرا نے تالہ بندی کے مؤثر نفاذ میں بہتر تعاون کیلئے شہریوں کی تعریفیں کی ہیں۔
کورونا آفت | دنیا | بھارت | تلنگانہ | آندھرا پردیش |
نئے معاملات | 65124 | 3967 | 40 | 102 |
کُل معاملات | 4587113 | 81970 | 1454 | 2307 |
کُل اموات | 306119 | 2649 | 34 | 48 |
دیگر سرگرمیاں
فی الوقت 4 سمندری جہاز آلانگ گجرات کے شِپ بریکنگ یارڈ میں ڈسمنٹل شدہ حالت میں ہے۔سورت ایس ای زیڈ کے 8 مینیوفیکچرنگ یونٹس میں ڈائمنڈ اور ہیروں کا کام شروع ہوچکا ہے۔ تالہ بندی کے تیسرے مرحلے کے اختتام پر ریاستی سرکار نے منتخب شعبوں کی صنعتوں کا کچھ خاص احتیاطوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی ہے۔