گجرات اسمبلی میں آج مبینہ طور پر ’لوجہاد‘ مخالف ایک ترمیمی بل کو منظور کر لیا گیا ہے۔ اس بل پر مباحثے کے دوران ہنگامہ برپا ہوگیا اور کانگریس کے ایم ایل اے عمران کھیڑ والا نے اس بل کی کاپی کو ایوان میں پھاڑ دیا۔
موجودہ بجٹ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے 2003 میں آزادیٔ مذہب ایکٹ کا ترمیمی بل پیش کیا۔ تاہم اس میں لو جہاد کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔
جڈیجہ نے اپنے خطاب میں لو جہاد پر تفصیل سے گفتگو کی اور انہوں نے کہا کہ اس طرح کا قانون بہت سی ریاستوں اور دیگر ممالک میں بھی موجود ہے۔ ہندو سماج میں بیٹیوں کو کلیجے کا ایک ٹکڑا سمجھا جاتا ہے، اس لئے انہیں جہادیوں کے ہاتھوں میں نہیں جانے دیا جاسکتا۔ نام بدل کر ہندو لڑکیوں کو پریم جال اور شادی میں پھنسا کر مذہب تبدیل کرنے والے جہادی عناصر سے سختی سے نمٹا جانا چاہئے۔
ریاستی حکومت اس رجحان کو روکنے کے لئے یہ قانون لا رہی ہے۔ چرچ آف کیرالہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذہب کی تبدیلی کے بعد ، ایسی خواتین کو دہشت گردی کے رجحانات کے لئے غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ 'میانمار، نیپال، سری لنکا اور پاکستان میں ایسے قوانین موجود ہیں جن میں طرح طرح کی سزا کے التزامات ہیں۔
جڈیجہ نے جمال پور، احمد آباد کے ایم ایل اے کھیڑوالا کے خلاف بھی سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، جنہوں نے بل کے مسودے کو پھاڑ دیا تھا، حالانکہ کھیڑی والا نے بعد میں اس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے مذہب کو نشانہ بنایا جاناٹھیک نہیں ہے۔
کانگریس کے ایک اور ایم ایل اے غیاث الدین شیخ نے بھی اس بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان کے پاس 60 سے زیادہ ایسی مسلم لڑکیوں کی فہرست ہے جنہوں نے ہندو لڑکوں سے شادی کی اور اپنا مذہب تبدیل کیا۔ شیخ نے کہا کہ بی جے پی نے اس بل میں جان بوجھ کر لو جہاد کا لفظ استعمال نہیں کیا ہے، وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ہر چھ ماہ بعد اس طرح کے شگوفے چھوڑتی رہتی ہے۔
قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے ممبر اسمبلی پریش دھنانی نے کہا کہ 'انہیں ہندو ہونے پر فخر ہے لیکن کچھ لوگ اس کا سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے نکلے ہیں۔' انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے بھی مذہب کی دیوار توڑنے کے لئے شادی کی تھی۔