ریاست گجرات میں کورونا کا قہر جاری ہے۔ تو وہیں عیدالاضحیٰ تہوار بھی قریب ہے۔ جس کے پیش نظر ہر شخص یہ سوال کر رہا ہے کہ کورونا دور میں میں کس طرح سے عید الاضحی منائی جائے؟ اس پر ای ٹی بھارت نے جمیعت علمائے ہند احمدآباد کے سیکرٹری مفتی محمد عارف صدیقی سے خصوصی گفتگو کی۔
اس سلسلے میں سیکرٹری مفتی محمد عارف صدیقی نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سارے مقامات پر مویشی بازار بند ہوگئے ہیں۔
قصابوں کو پولیس اہلکار جانوروں کو ذبح کرنے نہیں دے رہے ہیں اگر کہیں کوئی چوری چھپے جانور ذبح کر لیتا ہے تو اس کی گرفتاری کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی اس پر جرمانہ بھی لگائے جا رہے ہیں۔
ایسی صورتحال میں صاحب نصاب شخص قربانی کس طرح ادا کریں اور اگر کوشش کرنے کے بعد بھی قربانی کی کوئی شبہ نہیں بنے تو کیا بعد میں قربانیوں کے بدل صدقہ ادا کیا جاسکتا ہے؟
اس پر جواب دیتے ہوئے مفتی عارف نے کہا کہ صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے اور قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے یعنی قربانی کے ایام میں قربانی کرنا بہت ضروری ہے،لیکن موجودہ حالات میں جبکہ کاروبار وغیرہ بند ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ اقتصادی بحران کا شکار ہے اور کھانے پینے کو ترس رہے ہیں ہیں ایسی صورت میں تاہم النسان واجب قربانی کرے لیکن نفلی قربانی یا شوقیہ طور پر کی جانے والی ہر سال قربانی کو ترک کرکے اس پیسے کو غرباء و مساکین میں تقسیم کردیں۔
اس سے بہتر ہوگا کہ قربانی سے پہلے یا بعد میں وہ رقم تقسیم کی جائے کیونکہ قربانی کے ایام میں سب سے افضل عمل قربانی کرنا ہی ہے۔
تاہم موجودہ حالات میں اگر مناسب جانور کی قربانی نہیں ہوتی ہے تو اس کی بجائے اس رقم کو مدارس یا ضرورت مندوں میں تقسیم کر دینا چاہیے ان کی ضروریات کی اشیاء خرید کر دینا چاہیے جس سے انہیں ثواب حاصل ہوگا۔