گجرات: گجرات کی دارالحکومت گاندھی نگر میں موجود گفٹ سٹی میں شراب پر پابندی ختم کرنے کے معاملے پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ترجمہ نے گجرات حکومت اور بی جے پی سے سوال کیا، کہ اگر ترقی کا معیار شراب ہی ہے تو بی جے پی نے گزشتہ 29 سال سے شراب بندی کیوں نہیں ہٹائی۔ اگر بنا شراب کے بھی گجرات کا ڈنکا بج رہا تھا تو پھر اب شراب پر آزادی کیوں دی؟
غور طلب ہو کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات کے ترجمان دانش قریشی نے کہا کہ گزشتہ کل ہم نے دیکھا کہ گجرات سرکار نے شراب کی جو پابندی تھی وہ گفٹ سٹی نام کے علاقے میں ختم کر دی ہے۔ وہاں پر اب شراب کی پابندی نہیں ہو گی۔ انہوں نے آگے کہاکہ سوچنے والی بات یہ ہے کہ پابندی لگانے ہٹانے کا جو سرکولر جاری کیا گیا اس کا اہم آدھار کہیں نہ کہیں فورین انویسٹمنٹ یا باہر کے لوگوں کو گجرات میں انویسٹمنٹ کرانے کے لیے بنایا جا رہا ہے۔
اب سوال یہاں یہ ہے کہ اگر سیاست کے چلتے یہ فیصلہ لیا گیا کہ گجرات میں آپ شراب پر پابندی ہٹائیں گے تو ترقی ہو جائے گی، پھر پچھلے 29 سالوں سے بھارتی جنتہ پارٹی نے یہ پابندی کیوں نہیں ہٹائی۔ اگر تب یہ نافذ تھی اور اس کے باوجود بھی اگر گجرات کا وکاس ہو رہا تھا تو اب یہ پابندی ہٹانے کی ضرورت کیا ؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس طریقے کے ان کے دوہرے ماپ ڈنڈ ہیں۔ خصوصی بات یہ ہے کہ اگر پابندی ہٹتی ہے تو جس طریقے سے دوسرے مذہب کے جو مذہبی تہوار ہیں جیسے ہندو مذہب کی بات کی جائے تو آپ دیکھیں گے کہ ہندو دھرم کے بڑے بڑے تہواروں پر سلاٹر ہاوس بند کر دیے جاتے ہیں تو کیا شراب پر پابندی ہٹے گی تو گفٹ سٹی میں رمضان کے دنوں میں شراب پر پابندی رہے گی یا نہیں؟
مزید پڑھیں:
- ڈسٹرب ایریا ایکٹ سے متعلق دانش قریشی سے خصوصی بات چیت
- فسادات کے دوران تبادہ شدہ مذہبی مقامات کو اب تک کیوں دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا
وہ آگے کہتے ہیں کہ اگر آستھا کی بات ہے تو کیا مسلمانوں کے دھرم کی آستھا کو ٹھیس نہیں پہنچے گی؟ نہ صرف مسلم مذہب بلکہ ہر ایک مذہب کے لیے یہی سوال ہمارا بھارتی جنتہ پارٹی اور ریاست کی سرکار سے ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس پر ضرور غور کر کے بہتر اقدامات کیے جائیں گے۔