شہر احمد کی بیشتر سڑکیں اور گلیاں خستہ حالی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کو آمد و رفت میں زبردست مشکلات کا سامنا کرںا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عالمی ورثہ میں شمار ہونے والا احمدآباد ہیریٹیج سیٹی اب گڈھوں کا شہر بن گیا ہے۔
یوں تو پوری دنیا سے سیاح سرخیزروزہ کی زیارت کرنے آتے ہیں، لیکن جب وہ اس راستے سے گزرتے ہیں تب راستے کی خستہ حال سڑک اور گڈھوں سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جس کے سبب بہت سے لوگ اس راستے سے گزرنے سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔
مقامی شہری افسران سے سڑک کی مرمت کا مطالبہ مسلسل کر رہے ہیں، لیکن ان کے مطالبات کی عمل آوری نہیں ہو رہی ہے۔
اس تعلق سے ایک مقامی خاتون نے بتایا کہ 30 برس سے ہم یہاں رہتے ہیں، لیکن اب تک یہاں پکی سڑکیں تعمیر نہیں کی گئی۔ جس سے ہر برس بارش میں یہ راستہ خراب ہو جاتا ہے۔
ایک دوسرے شخص نے کہا کہ بارش بند ہونے کے باوجود راستوں پر بارش کا پانی کیچڑ اب تک بھرا نظر آرہا ہے۔
اس گندگی سے اطراف کے علاقوں میں بدبو پھیل گئی ہے۔ یہاں کےلوگ بیماریوں کا شکار بھی ہورہے ہیں۔
اس معاملے پر سرخیز کی کاؤنسلر نفیسہ انصاری نے کہا کہ ہم نے بارہاں خستہ حال راستوں اور سڑکوں کے بارے میں احمدآباد میونسپل کارپوریشن میں درخواست کی ہے، لیکن کارپوریشن بارش کا موسم ہے کہ کر درگذر کردیتی ہے۔ احمدآباد میں زیادہ تر مسلم علاقوں کے راستے آج خستہ حال ہیں، حتی کہ لوگوں کا گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
گجرات کا ترقیاتی ماڈل ملک میں بحث کا مرکز رہا ہے۔
گجرات کے اہم شہر احمدآباد میں صورتحال کچھ اور نظر آ رہی ہے۔ احمد آباد میں گڈھوں میں سڑکیں ہیں یا سڑکوں میں گڈھے ہیں یہ پتا نہیں چل پا رہا۔
اس معاملے پر احمدآباد میونسپل کمشنر وجئے نہرا نے خراب راستوں سے عوام کو رہی مشکلات پر عوام سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ دیوالی تک احمدآباد کی سڑکوں کی مرمت ہوجائے گی، اس سے قبل عوام کو کچھ مشکلات کا سامنا کر نا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ خراب راستوں کے لئے احمدآباد میونسپل کارپوریشن ذمہ دار ہے، اس ذمہ داری کو جلد ہی ہم پورا کریں گے۔
ایسے میں دیوالی تک تو احمدآباد کی عوام کو خستہ حال سڑکوں اور بڑے بڑے گڈھوں کا مقابلہ ہر روز کرنا ہوگا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ان علاقوں کے راستوں کی مرمت میں حکومت کب توجہ دیتی ہے؟