احمدآباد کے امدو پورا علاقے میں موجود بی بی ماں سنی مسلم قبرستان کے ٹرسٹ کے دستاویزات کے ساتھ خُرد بُرد کی گئی ہے۔ اس میں غلط دستخط کرنے اور حلف نامے کے ذریعے پرانے ٹرسٹیوں کے نام کے علاوہ نئے ٹرسٹیوں کے نام کو شامل کرنے کے معاملے پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
دراصل چند ماہ قبل گجرات ہائی کورٹ میں بی بی ماں قبرستان کے دستاویزات میں خُردبُرد کے تعلق سے ایک پیٹیشن داخل کی گئی تھی۔ جس کے لیے احمدآباد کے شہر کوٹرا پولیس اسٹیشن کو ایف آئی آر درج کرنے کے لئے ہائی کورٹ نے چار ہفتے کی مہلت دی تھی۔
اس معاملے میں عبدالرحیم فقیر محمد گھانچی نے 20 اگست 2018 کو کوٹرا پولیس اسٹیشن میں 4 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
اس پورے معاملے پر عبدالرحیم فقیر محمد گھانچی کہنا ہے کہ' وہ چاہتے ہیں کہ اس قبرستان کا مسئلہ جلد از جلد حل کیا جائے اور جو قصوار ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے'۔
واضح رہے کہ اس قبرستان میں سنی مسلم برادری کے لوگوں کی تدفین آزادی سے پہلے سے کی جارہی ہے۔ یہ قبرستان بہت بڑا اور خوبصورت ہے اس قبرستان میں ایک مدینہ مسجد بھی موجود ہے۔
ایسے میں عبدالرحیم فقیر محمد گھانچی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ ایک شازش کے تحت اس قبرستان کے ٹرسٹی بن گئے ہیں، گذشتہ برس فروری میں بی بی ماں قبرستان میں اس معاملے کے چار قصورواروں نے ایک مٹینگ کی اور اس میں نئے ٹرسٹی بن گئے تھے اس میٹنگ میں107 افراد حاضر تھے۔ اس میٹنگ میں ان کے دستخط اور پتے رجسٹر میں درج ہیں۔
لیکن یہاں حیران کردینے والی بات یہ تھی کہ میٹنگ میں جو لوگ حاضر نہیں تھے ان کے بھی نام، پتے لکھ کر اور ان کی جعلی دستخط کرکے جعلی حلف نامہ بنا کر گجرات وقف بورڈ میں پیش کیا گیا تھا۔
بی بی ماں قبرستان پر قبضہ کرنے کے لیے سازش و سیاست کی جارہی ہے جن لوگوں نے اس قبرستان کے لیے غلط حلف نامہ و دستاویزات تیار کیے ہیں۔
یہاں اس بات کا بھی ذکر کرتے چلیں کہ کرپشن کرنے والوں کے خلاف مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں نے بھی گجرات وقف بورڈ میں ایک عرضی دائر کی تھی اور پولیس کمشنر کو بھی ایک درخواست بھیجی تھی پھر بھی اب تک پولیس اور وقف بورڈ کی جانب سے قصورواروں خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
اس کیس کے وکیل فوزان سونی والا نے کہا کہ جب انھوں نے قبرستان کے معاملے پر گجرات ہائی کورٹ سے ایف آئی درج کرانے کا آرڈر لیا تب بھی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
آخر کار کنٹیمپ پیٹیشن کرنے کے بعد ہائی کورٹ کے حکم پر ایف آئی آر شہر کوٹرا پولس اسٹیشن میں درج کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ گجرات وقف بورڈ خود اس معاملےکو دبانے کی کوشش کر رہا ہے اور وقف بورڈ خود چاہتا ہے کہ اس معاملے میں صلح ہو جائے
بی بی ماں قبرستان کی چارج شیٹ فائل ہونے کے بعد کورٹ میں مقدمہ چلے گا ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ قصورواروں کے خلاف گجرات پولیس اور گجرات وقف بورڈ کیا قدم اٹھاتی ہے، انہیں سزا ملتی ہے یا نہیں؟ اور قبرستان کا معاملہ آگے کیا شکل اختیار کرتا ہے؟