کورونا وائرس کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز اور ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں کی ستائش کرنے کی اپیل کی تھی کہ جو کورونا وائرس کے شکار افراد کا علاج کر رہے ہیں اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر کام میں مصروف ہیں۔ ایسے ڈاکٹرز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔ لیکن اسی بیچ ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک ڈاکڑ اپنی پریشانیوں کو بیان کر رہی ہے۔ یہ واقعہ احمدآباد میونسپل کارپوریشن (اے ایم سی) کی ایک خاتون ڈاکٹر روپل بین کی ہے، جس نے اپنی پریشانیوں کو ویڈیو میں ریکارڈ کیا ہے۔ جو اب وائرل ہو گیا ہے۔
گجرات کے جمال پور میں میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے تعینات روپل بین کو 14 دن علالت کے بعد کورونا ٹیسٹ کے لیے نمونہ لیا گیا۔ تاہم، اس کی طبیعت خراب ہونے کے باوجود اسے کام کے لیے حاضر رہنے کی ہدایت کی گئی۔ جب اس کی طبیعت مزید خراب ہوگئی تو وہ خود ایس وی پی ہسپتال گئی جہاں جانچ کے بعد وہ کورونا مثبت پائی گئی ہے۔
اس خاتون ڈاکٹر کو قرنطینہ میں رکھا گیا تھا جہاں ان کے ساتھ عام آدمی کی طرح سلوک کیا گیا۔ حالات اتنے خراب تھے کہ خاتون افسر کو خود ہی ہسپتال جانا پڑا۔ لیکن اس دوران میونسپل کارپوریشن کے کسی اعلی عہدیدار نے روپل بین یا اس کے اہل خانہ کے بارے میں کوئی خبر نہیں لی۔
کورونا وباء میں مقامی لوگوں کے لیے سچائی، دیانت اور اخلاقیات کے ساتھ کام کرنے والی روپل بین نے اپنی ویڈیو میں کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو ان سے بات کرتے ہوئے چکر آگیا ہے۔ شوہر بھی مایوس ہیں۔ ویڈیو میں وہ حکام سے مدد کرنے اور اپنے کنبہ کی دیکھ بھال کرنے کی درخواست کر رہی ہیں۔