احمدآباد: بھارت سادھو سنتوں کی زمین ہے۔ اس ملک میں ہمیشہ سادھو اور سنت زیر بحث رہے ہیں۔ کچھ اپنے مذہبی کاموں کی وجہ سے اور کچھ اپنے ناپاک جرائم کی وجہ سے موضوع بحث رہے ہیں۔ وہیں ملک کے مشہور سادھو آسام رام باپو کو عصمت دری کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائے جانے پر ہماری آواز تنظیم کے کنوینر کوثر علی سید نے رد عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سے لوگ آستھا کا کاروبار کر رہے ہیں۔ آسارام باپو نے بھی آستھا کا استعمال کر کے اپنا نام بنایا تھا اور جیسے ہی ان کی حرکت کے بارے میں لوگوں کو پتہ چلا، انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف آسارام ہی نہیں بلکہ ایسے بہت سارے سادھو سنت موجود ہیں، جن پر عصمت دری سمیت کئی بڑے جرائم کے الزامات ہیں اور یہ لوگ استھا کو فروخت کرتے تھے۔ آستھا کی آڑ میں خواتین کے ساتھ زیادتی کرتے تھے۔ ان میں سے کئی بابا اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ ان لوگوں میں آسارام ایک وکٹم کے طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔ آسارام کے علاوہ جو لوگ بھی جرائم کر رہے ہیں، انہیں جیل جانا چاہیے، انہیں بھی سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی آسارام کے بھگت رہ چکے ہیں اور آسارام جیل میں ہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تال میل رکھنے والے جرائم پیشے افراد آج کھلے عام گھوم رہے ہیں اور آسارام جیل میں ہیں۔ آسارام کو سزا ملی یہ اچھی بات ہے لیکن ایسا کام کرنے والے دوسرے لوگوں کو بھی سزا ملنی چاہیے۔
مزید پڑھیں:۔ Asaram Bapu Gets Life Imprisonment ریپ کیس میں آسا رام کو عمر قید کی سزا
واضح رہے کہ گاندھی نگر شیشن کورٹ نے 2001 کی سورت عصمت دری کیس میں آسارام کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ آسارام پر خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں دفعہ 376 بی اور خلاف فطرت کام کرنے کے لئے دفعہ 377 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ آسارام کیس نو سال سے زیادہ عرصے سے چل رہا تھا۔ اس معاملے میں گاندھی نگر کورٹ نے اہم فیصلہ سنایا ہے، جیل میں تقریبا پانچ سال کی قید کے بعد آسارام کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔