کانگریس کے وفد نے گجرات الیکشن کمیشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔ جس میں احمد پٹیل، ابھیشیک منو سنگھوی، رندیپ سنگھ سرجے والا، شکتی سنگھ گوہل ، راجیو ستاو اور امت چاوڈا پر مشتمل دفد نے ای سی آئی میں ایک میمورینڈم پیش کیا گیا۔
اس میمورینڈم میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت راجیہ سبھا انتخابات سے قبل بدعنوانی کے عمل میں ملوث ہے۔
کانگریس کے ایک وفد نے گجرات سے راجیہ سبھا کے دو سالہ انتخابات میں بی جے پی کے ذریعہ حکومتی مشینری اور طاقت کے 'واضح غلط استعمال' کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے رابطہ کیا۔ جس پر 19 جون کو کارروائی ہوسکتی ہے۔
کانگریس پارٹی نے اپنے میمورنڈم میں یہ ذکر کیا ہے کہ گجرات کی قانون ساز اسمبلی میں ایوان کی منظور شدہ طاقت 182 ارکان اسمبلی ہیں۔ ان میں دو نشستیں خالی ہیں۔ 180 نشستوں میں سے کانگریس کے 73، بی ٹی پی کے دو ایم ایل اے، ایک این سی پی اور بی جے پی کے 103 رکن اسمبلی ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'مینڈیٹ کوٹے کے مطابق کانگریس کو دو نشستیں جیتنے کے لئے 72 کی طاقت درکار تھی لیکن اس کی طاقت اس سے زیادہ تھی، جبکہ بی جے پی کو دو سیٹیں جیتنے کی طاقت حاصل تھی اور وہ تیسری سیٹ کے لئے انتخاب لڑنے کی پوزیشن میں نہیں تھی'۔
اس کے مطابق 'اس طرح صاف ستھری سیاست کے بعد چاروں امیدواروں کے لیے شفاف انتخابات منعقد کرایا جائے’۔
اس میمورنڈم کے مطابق 'تاہم تیسری نشست پر قبضہ کے پیش نظر ریاستی حکمران جماعت بی جے پی نے تمام حربے استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں اور تیسرا امیدوار نامزد کیا ہے'
کانگریس نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ 'ریاستی حکمراں پارٹی پرانے فوجداری مقدمات کو دوبارہ کھول کر سینئر ایم ایل اے کو ہراساں کرنے کے لئے پولیس مشینری کا غلط استعمال کررہی ہے'۔
پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ 'بی جے پی حکومت آئین کے اخلاق اور روح کی خلاف ورزی کررہی ہے جس میں متعدد دفعات، دسویں شیڈول اور بنیادی حقوق شامل ہے'۔
اس کے ذریعہ کانگریس نے ای سی آئی سے مطالبہ کیا کہ وہ گجرات پولیس کو تمام ضروری اقدامات اور ہدایات دیں تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ ارکان اسمبلی کے خلاف دوبارہ کوئی کیس نہ کھولا جائے اور ریاست میں راجیہ سبھا کے لئے آزادانہ اور منصفانہ دو سالہ انتخابات کروائے جاسکیں۔