ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کے مشہور بی بی ماں قبرستان ٹرسٹ کے تعلق سے گجرات وقف ٹربیونل کی جانب سے کیے گئے کچھ احکامات پر گجرات ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے اور سنہ 2018 کے بعد اس قبرستان کے نئے ٹرسٹیوں کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ نے سنہ 2018 کے بعد بنے تمام ٹرسٹیوں کو کلین چِٹ دے دی ہے۔
اس تعلق سے 'بی بی ماں قبرستان' کے ٹرسٹی فضل الدین نے کہا کہ 'یہ قبرستان سنہ 1975 سے 2018 تک خستہ حالت میں تھا اس کا حساب کتاب کرنے والا کوئی نہیں تھا۔
قبرستان کا حساب وقف بورڈ میں بھی پیش نہیں کیا جاتا تھا، لیکن جب ہم نے سنہ 2018 میں نئے ٹرسٹیوں کی تقرری کی اس کے بعد سے ہم بہت اچھا کام کرنے لگے تو ہمارے خلاف سوچی سمجھی سازش کرکے سامنے والی پارٹی نے کیس کیا اور غلط الزامات لگائے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم پر الزام لگایا کہ اس قبرستان کے ایک ٹرسٹی ولی محمد عبداللطیف عیسی انتقال کر چکے ہیں اور غلط طریقے سے نئے ٹرسٹیوں کو مقرر کیا گیا ہے۔ اسے بھی گجرات ہائی کورٹ نے مانا نہیں کیونکہ نئے ٹرسٹیوں کو جب یہ پتا چلا کہ ولی محمد زندہ ہے تو انہیں ٹرسٹی کے طور پر دوبارہ مقرر کیا گیا اس لیے کوئی بد ارادہ سے ایسا نہیں کی گیا ایسا ہائی کورٹ نے کہا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: قبرستان بدعنوانی معاملے پر رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ کا جواب
وہیں ایک اور ٹرسٹی انیس دیسائی نے کہا کہ 'بی بی ماں قبرستان میں ہم ٹرسٹی سنہ 2018 سے بنے تب سے آج تک ہم نے قبرستان کے حق میں کام کیا اس کے باوجود ہم پر غلط الزامات لگائے۔ وقف ٹربیونل نے ہمیں ٹرسٹ سے بے دخل کردیا تھا، لیکن ہم نے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ہمارے حق میں فیصلہ آیا، ہمیں دوبارہ ٹرسٹی کی جگہ مل گئی اور کورٹ نے ہم پر لگائے گئے الزامات کو خارج کیا اور وقف ٹربیونل کے حکم پر روک لگا دی۔
واضح رہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے 24 ستمبر کو اس معاملے پر فیصلہ سنایا تھا اور آئندہ سماعت 9 دسمبر کو ہوگی۔'