احمدآباد: گجرات کے احمدآباد میں بیڈ شیٹ کلر کرنے والے کی بیٹی نے دسویں کلاس میں 99.38 پرسنٹائل حاصل کیے۔ اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے کامیاب طالبہ غوری افروزہ اور اس کے والد سے ایکسکلوژیو بات چیت کی۔ اس موقع پر غوری افروزہ نے بتایا کہ میرا پورا نام غوری افروزہ فیروز ہے۔ میں احمدآباد کے بہرام پورا میں ایک جوائنٹ فیملی میں رہتی ہوں اور میں نے بچپن نے احمدآباد کی جمال پور ایف ڈی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ میں ایک غریب گھر کی بیٹی ہوں۔ میرے والد بیڈ شیٹ کی رنگائی کا کام کرتے ہیں۔ لیکن وہ ہمیشہ سے مجھے خوب پڑھانا چاہتے تھے اور میں نے بھی ان کے سپنوں کو پورا کرنے کی ٹھان لی۔ میں نے دسویں میں صرف 6 گھنٹے ہی روز سونے کو دیا۔ باقی تمام اوقات میں میں پڑھنے میں مصروف رہی اور آج میرا رزلٹ اتنا بہترین آیا۔
یہ بھی پڑھیں:
غوری افروزہ نے کہا کہ مجھے دسویں میں 99.38 پرسنٹائل حاصل ہوئے۔ میں A1 گریڈ میں پاس ہوئی اس کے لیے میں کافی خوش ہوں۔ مجھے چاروں طرف سے مبارکبادی مل رہی ہے۔ اور میرے خاندان کی میں پہلی لڑکی ہوں جس نے اتنے اچھے مارکس حاصل کیے۔ اب میں 11ویں میں سائنس لوں گی۔ نیٹ کا ایکزام دوں گی۔ میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔ اس کے لیے ہم ہمیشہ محنت کرتی رہوں گی اور اپنے والدین کی امیدوں پر کھری اتروں گی۔ وہیں افروزہ کے والد فیروز غوری نے کہا کہ میرے تین بچے ہیں اور میں احمد آباد کے بہرام پورہ میں رہتا ہوں اور ایک ٹیکسٹائل کی کمپنی میں بیڈ شیٹ پر کلر کرنے کا کام کرتا ہوں ہو میں دن رات محنت کرکے اپنے بچوں کو پڑھائی کر رہا ہوں اور ٹیوشن کرا رہا ہوں اور آج میری بیٹی نے میرا نام روشن کیا ہے میری محنت رنگ لائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی افروزہ نے اتنے بہترین مارکس لا کر پورے خاندان میں میں میرا نام روشن کر دیا ہے اللہ کا بہت بہت شکر ہے کہ اس نے مجھے اتنی ہمت دی اور آج میں اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دے رہا ہوں جس کے نتیجے میں میرے بچی کے نتائج اتنے شاندار آئے ہیں میری بیٹی اب سائنس لینے کا کہہ رہی ہے تو میں ہمت کرکے اسے سائنس اسٹریم میں ایڈمیشن کرآؤں گا اور آگے چل کر اسے ڈاکٹر بنانے کے لیے لپوری محنت کروں گا میری بیٹی نے بہت محنت کی وہ رات رات جاگ کر پڑھائی کرتی رہتی تھی اور ساتھ میں تہجد کی نماز بھی پڑھتی تھی وہ پانچ ٹائم کی نمازی بھی ہے اور اس نے کئی مرتبہ کلام پاک بھی ختم کیا ہے وہ دینی اور دنیاوی تعلیم دونوں میں آگے ہے اور اور اس کے محنت اور لگن نے اسے اتنے اچھے نتیجے پر پہنچایا ہے اس لیے ہمیں کافی خوشی ہو رہی ہے۔