احمدآباد بعد کے رکھیال باپو نگر علاقے میں چوڑیوں کی بہت سی دکانیں موجود ہیں جہاں سے چوڑیاں خریدنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں خاص طور سے ماہ رمضان کے دوران یہیں سے لوگ چوڑیاں خرید کر عید کے موقع پر پہنتے ہیں۔
لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن میں ان چوڑیوں کی دکان پوری طرح بند ہونے سے دکاندار اور اس کاروبار سے جڑے مزدور بھی پریشان ہوگئے۔
اس تعلق سے ایک چوڑی کا کاروبار کرنے والے عبدالنعیم سید کا کہنا ہے کہ ہم نے لاک ڈاؤن سے پہلے ہی فیروزآباد سے تقریبا چھ لاکھ کی چوڑیاں احمد آباد میں فروخت کرنے کے لیے منگوائی تھیں کیونکہ رمضان میں ہماری چوڑیاں سب سے زیادہ سادہ فروخت ہوتی تھیں لیکن کچھ دن بعد لاک ڈاؤن نافذ ہوگیا جس کے سبب تمام دکانیں بند ہوگئیں جس کا اثر ہمارے کاروبار پر بھی پڑا ہمارے چوڑی کے چار چار گوڈاؤن چوڑیوں سے بھرے بھرے ہوئے ہیں لیکن خریدار کوئی نہیں ہیں کسی دکان پر بھی یہ چوڑیاں یا ہم نے بیچنے کے لئے نہیں بھیجی ۔
ہمارے پاس بہت سے کاریگر بھی موجود ہیں جو ہمارے یہاں کام کرتے تھے، وہ بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں پھنس گئے ہیں۔
ایسے میں چوڑی فروخت والے ایک کاریگر سلیم خان کا کہنا ہے کہ ہماری چوڑیوں کی دکان بند ہے ہم روز وہاں پر کام کرنے جاتے تھے اور دس ہزار تک کی سیلری کماتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیٹھ بھی مجبور ہے اور سیلری بھی بہ مشکل مل رہی ہے۔
کچھ کاریگر پریشان ہو کر احمدآباد چھوڑ کر اپنے گاؤں چلے گئے لیکن اب بھی کچھ کاریگر احمد آباد میں پھنسے ہوئے ہیں جو بہت پریشانی میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس کھانے پینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔