احمدآباد کی سابرمتی ندی میں خودکشی کرنے والی 23 سالہ عائشہ کے سانحہ نے ہر درد مند انسان کو تڑپا دیا۔ 25 فروری 2021 کو عائشہ نے اپنے شوہر عارف خان اور اپنے سسرال والوں کے مظالم سے پریشان ہو کر خود کشی کر لی تھی۔
عائشہ کی خود کشی نے اس کے والد لیاقت علی مکرانی کے دل و دماغ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ لیاقت علی مکرانی نے اپنی بیٹی کی یاد میں ایک نظم قلم بند کی ہے یا یہ کہا جائے کہ اپنے دل کا درد بیان کرنے کی کوشش کی ہے تو غلط نہ ہوگا۔ ای ٹی وی بھارت کے قارئین کے لیے یہ نظم پیش کی جا رہی ہے۔
- عائشہ کے والد لیاقت علی مکرانی نے اس نظم کے ذریعہ اپنے دل کا درد و کرب بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
عائشہ میری بیٹی ہی نہیں
میرے خوابوں کی تعبیر تھی
مفلسی میں بھی لیاقت نے
شہزادی کی طرح پالا تھا اسے
محلے میں پڑھنے والی بچیوں کو تعلیم کی راہ دکھاتی تھی
کالج میں بھی سہیلیوں کو امتحان کی تیاری کرواتی تھی
مقصد اس کا پروفیسر بن کے دکھانا تھا
مسلمانوں کو اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے لئے جنون جگانا تھا
جس سے بھی ملتی وہ اس سے متاثر ہو جاتا تھا
اور ہوتا بھی کیوں نہیں، نام جو مبارک تھا
اکثر میں گھر میں سبھی سے کہا کرتا تھا
میری بیٹی عائشہ سماج میں مثال بن کر دکھائے گی
ہر مذہب کی بیٹیوں کو تعلیم کے لئے جگائے گی
مجھے کیا پتہ تھا کہ موت کو گلے لگا کر
سبھی کے ضمیر کو یوں جگائے گی
جس میں کچھ کرنے کی ضد ہوتی ہے وہ ہر حال میں
راہ دکھا جاتے ہیں، مَر کر مثال بن جاتے ہیں
میری عائشہ کو بزدل نہ سمجھنا جہاں والوں
جان دے کر جہاں کی ہر بیٹی کو بچانے کی مشعل جلائی ہے
اس کی موت کو ضائع نہیں جانے دیں گے لوگو!
آپ کے گھر میں کہیں عائشہ، کہیں امیشا، کہیں منجیت، کہیں مریم ہوگی
مذہب کے لئے تو بہت لڑ چکے ہیں ہم
اب انسانیت جگاؤ بیٹی بچاؤ لوگو
گزارش لیاقت کی بس اتنی ہے
میڈیا، اخباروں سے سرکار سے، بیٹی والوں سے، تمام لوگوں سے
عائشہ کو انصاف دلانا ہے
قاتلوں کو سخت سزا دلانا ہے
ہے جو ظالم شوہر اسے نصیحت پہنچانا ہے
میری عائشہ تو مر چکی ہے
ہر گھر کی بیٹی میری عائشہ ہے
ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں
سبھی مذہب کے ماننے والوں سے
بچی ہوئیں میری بیٹی عائشہ کو بچانا ہے