احمدآباد کے جوہا پورا میں موجود احمدآباد مسلم ویمن ایسوسی ایشن ایک مشہور ادارہ ہے جو ہمیشہ سے مسلم خواتین کے مسائل کو حل کرنے میں پیش پیش رہا ہے۔
ایسے میں اس ادارے نے عائشہ کی خود کشی کے بعد ایک الگ سے اموا فیملی کاؤنسلنگ سینٹر کو قائم کیا ہے۔
اس تعلق سے احمد آباد مسلم ویمن ایسوسی ایشن کی صدر مہرالنسا دیسائی نے کہا کہ عائشہ کے دل شکن واقعے کے بعد پورے ملک میں غم کا ماحول دیکھنے ملا۔ ایسے میں دوسری کوئی اور لڑکی ایسا قدم نہ اٹھائے اس کے لیے گزشتہ دنوں جماعت اسلامی ہند گجرات کی جانب سے ایک میٹنگ رکھی گئی تھی جس میں بڑی تعداد میں احمدآباد کی خواتین نے شرکت کی تھی اور اسی روز احمدآباد میں 'پریوار بچاؤ سمیتی' تشکیل دی گئی۔
جس کے تحت ہم نے ہمارے اموا کے سینٹر اموا فیملی کاؤنسلنگ سینٹر کو قائم کیا اور اس کے ذریعے ہم نے 24 گھنٹوں کے لئے ایک ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا ہے اور ہمارے سینٹر پر ہر روز 2 گھنٹے مختلف ماہرین نفسیات کاؤنسلر آتی ہیں اور لڑکیوں کے مسائل کو سن کر ان کا حل نکالتی ہیں۔
اموا فیملی کاؤنسلنگ سینٹر پر موجود کاؤنسلر نے کہا کہ عائشہ کو اگر صحیح کاؤنسلنگ ملی ہوتی تو وہ خود کشی نہیں کرتی اس لیے اب دوسری کوئی بھی لڑکی ایسا قدم نہ اٹھائے، اس لیے ہم نے کاؤنسلنگ سینٹر قائم کیا ہے جس میں ہر روز لڑکیاں اپنی شادی سے جڑے مسائل کو لے کر آتی ہیں۔
ہم انہیں سمجھاتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ یہی کوشش کرتے ہیں کہ دونوں کے درمیان صلح ہو جائے۔ ان کے مسائل حل ہو جائے اور وہ دوبارہ اپنی زندگی خوشگوار گزار سکیں۔
وہیں اموا کاونسلنگ سینٹر پر ہیلپ لائن کال ریسیو کرنے والی سماجی کارکن رضوانہ قریشی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ہر روز بہت ساری لڑکیوں کے فون آتے ہیں اور وہ اپنے سسرال کے جھگڑے شوہر سے ان بن اور کچھ لڑکیاں تو خودکشی جیسے اقدام کے بارے میں بھی سوچنے لگتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے والی ایک ماں کی داستان
ہم ان لڑکیوں کو اپنے سینٹر پر بلاتے ہیں۔ ان کے مسائل کو سنتے ہیں اور پھر ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے صلاح و تجویز دیتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہر لڑکی کا گھر بسا رہے۔