اسدالدین اویسی کی پارٹی کے دستک دینے سے احمدآباد کی پتنگوں پر اویسی کا رنگ چڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
دراصل گجرات میں بی جے پی کا گڑھ مانا جاتا ہے اور یہاں کبھی کسی تیسری پارٹی کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ رواں برس ایسے میں گجرات میں آئندہ ماہ ہونے والے گجرات کے بلدیاتی انتخابات میں تیسرے محاذ کے طور پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے بی ٹی پی کے ساتھ اتحاد کر انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔
جس سے گجرات میں ایک نیا انقلاب آنے کی امید کی جارہی ہے۔ ایسے میں ایم آئی ایم پارٹی کا اثر احمدآباد کے تاریخی پتنگ بازاروں میں بھی نظر آرہا ہے۔
احمدآباد کے جمال پور پتنگ بازار میں اے آئی ایم آئی ایم اور اسدالدین اویسی کی عکاسی کرتی ہوئی شاندار پتنگیں امسال بنائی گئی ہیں۔
اس تعلق سے احمدآباد کے جمال پور میں پتنگ کا کاروبار کرنے والے عبداللطیف رنگریز کا کہنا ہے کہ اگر گجرات میں ان کی انٹری سے پتنگ بازار میں کافی اچھا ماحول دیکھنے مل رہا ہے اور عوام اویسی کی تصویر والی پتنگ خریدنے میں کافی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
عوام بھی اب کی بار تبدیلی چاہتے ہیں، خاص طور سے پتنگ بازار میں خوشی کی لہر ہے چونکہ گجرات میں اس بار عوام تبدیلی اور ترقی چاہتے ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ یہاں کے حزب اختلاف نے اب تک کوئی کام نہیں کیا اور آج تک لوگوں کو بنیادی سہولیات کے لیے مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس لیے لوگ امید بنائے ہوئے ہیں کہ اویسی کی پارٹی گجرات میں آکر کچھ نیا کرے گی اور پتنگ کاروبار کے لیے بھی کچھ قدم اٹھائے گی۔
پتنگ کاروبار عبداللطیف رنگریز کا کہنا ہے کہ ایم آئی ایم کا نشان بھی پتنگ ہے اور احمدآباد کے جمال پور میں بڑی تعداد میں اویسی کی پتنگ بنائی جا رہی ہیں۔
دوسرے اور پتنگ کاروباری شعیب رنگریز کا کہنا ہے کہ اویسی کے آنے پر پتنگ بنانے والے کاریگروں میں کافی زیادہ خوشی دیکھی جا رہی ہے کیونکہ یہاں کے لوگ چاہتے ہیں کہ ایم ائی ایم الیکشن لڑیں اور اس لیے ہم نے اس سال اویسی کی پتنگ بنائی ہے۔
ایسے میں اب دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ گجرات بلدیاتی انتخابات میں اویسی کا جادو کس حد تک سر چڑھ کر بولتا ہے۔