احمدآباد:دانش قریشی نے کہا کہ 2002 میں ہوئے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات کے بارے میں پوری دنیا کو معلوم ہے۔جن لوگوں کو گجرات فسادات کے متاثرین سے ہمدردی ہے انہیں کھل کر سامنے آنا چاہئے تھا لیکن وہ نہیں آئے۔اس سے متاثرین کو جو صدمہ پہنچا اور مٹایا نہیں جا سکتا ہے۔لوگوں کے کھل کر سامنے آنے کے بعد یہاں کے حالات کچھ اور بھی ہو سکتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ بی بی سی نے ایک ڈاکومنٹری بنا کر 2002 فسادات کی سچائی منظرعام پر لانے کی کوشش کی ہے۔ گجرات فسادات کے پیچھے کی سچائی کو پوری دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ لوگوں کے لئے امداد پہنچائی گئی۔اس معاملے کو انٹرنیشنل عدالت میں بھی لے جانے کی تیاری چل رہی تھی لیکن ایسا ہو نہیں سکا. آج دوبارہ اس درد کو یاد کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Welfare Party Of India بی بی سی کی ڈاکومنٹری فلم کو ہندوستان میں دکھانے کا مطالبہ
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو گجرات کے فسادات کے معاملے پر کلین چیٹ مل چکی ہے۔ اس پر میرا سوال یہ ہےکہ اگر ہندوستان میں بی بی سی کی ڈاکومنٹری پر پابندی نہ ہوتی تو یہ دستاویزی فلم پٹھان سے زیادہ ہیٹ ہوتی ہے۔ سنگھ پریوار نے عدالت کی جانب سے مودی کو کلین چیٹ دیے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ۔لیکن عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ 2002 میں جتنےبھی مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا گیا تھا انہیں ازسرنو تعمیر کرائی جائے لیکن ابھی کام شروع نہیں ہوا ہے۔آر ایس ایس نے عدالت کے کلین چیٹ کے فیصلے کو قبول کیا لیکن مذہبی مقامات کو دوبارہ تعرمیر کرانے کو نہیں ۔