ہمت نگر میں حالات کا جائزہ لینے کے بعد آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین گجرات کے جنرل سیکریٹری شمشاد خان پٹھان نے بتایا کہ اس مرتبہ رام نومی کے جلوس سے قبل ہی گڑبڑ کے امکانات ظاہر کئے جارہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ تہوار کے دوران دن میں جلوس نکالا جاتا تھا تاہم اس مرتبہ صبح سے ہی علاقے میں اشرار کی جانب سے نعرے بازی کی جارہی تھی۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کی ناکامی اور بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے فسادات کرانے کا بھی الزام عائد کیا۔ Himmatnagar Violence
انہوں نے کہا کہ مجلسی وفد کو جانکاری دی گئی کہ تہوار کے روز صبح سے ہی ہندو تنظیموں سے وابستہ کارکن مختلف علاقوں میں تلواروں کے ساتھ گھوم کر نعرے بازی کررہے تھے اور ہمت نگر کے چھپریا علاقے میں نصب ہرے جھنڈے کو نکال کر اس کی بیحرمتی کی تھی جس کے بعد دونوں فرقوں میں کشیدگی بڑھ گئی۔ اس دوران وی ایچ پی، بجرنگ دل اور دیگر ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے مکانوں و دکانوں پر پتھراؤ اور مساجد و درگاہوں میں آتشزدنی شروع کردی۔ انہوں نے لوگوں کو مارنا پیٹنا بھی شروع کردیا جس کے بعد حالات بگڑ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
مجلسی رہنما نے مزید کہا کہ اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی مجلسی وفد ہمت نگر پہنچا اور عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی رکن پارلیمنٹ کو بھی ایک میمورنڈم روانہ کیا گیا تاہم آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین گجرات کے صدر صابر کابلی والا کی قیادت میں ایک وفد نے ڈی جی پی سے ملاقات کی اور جلوس میں شامل فسادیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے فسادیوں کی شناخت کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مساجد و درگاہوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی وقف بورڈ سے اپیل کی۔