احمدآباد میں موجود پیر محمد شاہ لائبریری اینڈ ریسرچ سینٹر بھارت کے قدیم کتب خانوں میں سے ایک ہے، جیسے حضرت پیر محمد شاہ کے زمانے میں تعمیر کیا گیا تھا۔
محمد شاہ لائبریری میں عربی، فارسی، اردو، سندھی، اور ترکی زبان کے نایاب اصل مخطوطات کے مجموعے موجود ہیں۔ ممتاز مصنف اور اسکالر پروفیسر محی الدین بمبے والا گزشتہ 30 سالوں سے اس لائبریری کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔
حضرت پیر محمد شاہ لائبریری اینڈ ریسرچ کیوں خاص ہے؟ اور کون کون سے نایاب مخطوطات یہاں موجود ہیں اس پر تفصیل سے معلومات فراہم کرتے ہوئے لائبریری کے ڈائریکٹر محی الدین بمبے والا نے بتایا کہ ہمارے کتب خانے میں 4000 مخطوطات موجود ہیں، جس میں سے تقریبا 500 مخطوطات ایسے ہیں جو دیگر لائبریریز میں کمیاب ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے ہاں کے مخطوطات کافی اہمیت کے حامل ہیں، جن میں قرآنیات، حدیث، تفسیر، تصوف، تاریخ، ادبیات اور علم عروض اور دیگر صنف پر متعدد قدیم و قیمتی مخطوطات شامل ہیں۔
انہوں نے اس لائبریری میں موجود قرآن شریف کے ایک نسخے کے متعلق بتایا کہ ایک قرآن شریف جس کا فارسی میں ترجمہ کیا گیا ہے اس کی تاریخ یہ ہے کہ جب سنہ 1411 میں احمدآباد کی بنیاد رکھی گئی تھی اس سے قبل ایک بستی تھی بٹوا، وہاں مولانا عبدالوہاب مقیم تھے ان کے ہاتھ کا لکھا ہوا فارسی کا قدیم ترین ترجمہ یہاں موجود ہے۔
انہوں نے ایک اور کتاب کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ شرح شاتبی کا ایک چیپٹر ہمارے پاس موجود ہے جس پر احمد آباد شہر کے بانی سلطان احمد شاہ بادشاہ کی قیمتی مہر لگی ہے جو کہیں اور نظر نہیں آتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات کے وڈنگر میں ایک زمانے میں بہت بڑے بڑے پنڈت رہتے تھے جو فارسی سے بخوبی واقف تھے، ان میں سے ایک جیون داس ہیں انہوں نے مہابھارت کا فارسی میں ترجمہ کیا تھا، ہمارے پاس اس مہابھارت فارسی ترجمہ کے دو چیپٹر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ایک اور اہم نایاب نسخہ ہے جو مغل بادشاہ اورنگ زیب کا لکھا ہوا قرآن شریف ہے۔ اسے ہم نے پیر محمد شاہ لائبریری میں موجود میوزیم میں رکھا ہے۔
انہوں نے ایک اور نسخہ کے بارے میں بتایا کہ ہمارے پاس فن خطاطی کا ایک عمدہ نمونہ موجود ہے جس میں سورۃ فاتحہ لکھی ہے اور اس سورہ فاتحہ میں ہی پورا قرآن شریف لکھا ہوا ہے اسے ہم نے اب تک محفوظ رکھا ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہماری لائبریری میں 40000 سے زائد مطبوعات موجود ہیں، دو ہزار کے قریب رسائل موجود ہیں، بیسویں صدی کی پہلی دہائی کی اکثر کتابیں یہاں محفوظ ہیں اور فارسی کی قدیم کتابیں بھی یہاں موجود ہیں، اس لیے یہ لائبریری ہر لحاظ سے منفرد اور اہمیت کی حامل ہے۔