دراصل احمدآباد کے غیاث پور علاقے میں گزشتہ 30 برسوں سے یہ لوگ آباد ہیں، یہاں زیادہ تر لوگ روز کما کر کھانے والے مزدور ہیں اور یہ لوگ اپنی چھوٹی چھوٹی کٹیا بنا کر یہاں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے انہیں غیر قانونی قبضہ قرار دے کر ان کے 100 سے زائد مکانات کو مہندم کر دیا ہے۔
سالوں کی جدوجہد کے بعد تعمیر کئے گئے چھوٹے چھوٹے آشیانوں کو غربا چشم زدن میں اجڑتا دیکھ واویلا مچا رہے ہیں۔ خون کے آنسو رونے کے باوجود کارپوریشن نے غریبوں کی چھتیں اجاڑ دیں۔
اس تعلق سے متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم گجرات میں ہوئے 2002 کے فسادات کے بعد یہاں رہنے آ گئے بڑی مصیبت سے ہم نے اپنا مکان بنوایا۔
کئی بلڈر کو اپنی خون پیسنے کی کمائی دے کر گھر خریدا اور آج اچانک سے ہمارے گھر توڑ دے گیے۔ ہماری زندگی بھر کی محنت اور کمائی ایک سیکنڈ میں مٹی میں مل گئی۔
متاثرین کے مطابق پہلے غیاث پور کی یہ زمین احمد آباد اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی(اے یو ڈی اے) کے پاس تھی پھر اسے احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے لے لیا۔ اس کے بعد اب میٹرو ریل پروجیکٹ کے لیے اس زمین کو میٹرو محکمہ کو سونپ دیا گیا۔ اتنے طویل پروسیس کے دوران یہاں مقیم لوگوں سے کچھ نہیں پوچھا گیا۔
زمین کی خرید و فروخت کا کھیل کھیلا جاتا رہا اور اب زمین مافیا کے سبب ہزاروں غریبوں کے سر سے چھت اجاڑ دی گئی ان کے گھروں کو توڑ دیا گیا۔
اس تعلق سے مزدور ادھیکار منچ کی جنرل سیکرٹری مینا کا کہنا ہے کہ حکومت اگر میٹرو ریل پروجیکٹ کے لیے غریبوں کی زمین پر قبضہ کرتی ہے تو اسے ان غریبوں کو از سر نو زندگی بشر کرنے کے لیے مکانات بھی دے جاتے ہیں لیکن اس علاقے کے لوگوں کو مکانات دینے سے بھی انکار کردیا گیا ہے۔ انہیں در در بھٹکنے کے لیے بے سہارا چھوڑ دیا ہے۔ اب یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں حکومت مکان کے بدلے مکانات دے ورنہ ہم احتجاجی مظاہرہ کر سڑکوں پر اتریں گے۔
وہیں میونسپل کارپوریشن کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی قبضہ ہے، اس لیے یہ کاروائی انجام دی گئی۔
مزید پڑھیں:
راہل گاندھی کا مودی حکومت پر طنز
اب دیکھنا یہ دلچسپ ہوگا کہ ان متاثرین کے لیے انتظامیہ کیا کرتی ہے اور سر چھپانے کے لیے کوئی معقول نظم کرتی ہے یا نہیں یا پھر یہ لوگ بے سہارا، اور بے یارو مددگار چھوڑ دئے جائیں گے۔