ETV Bharat / state

Ek Shayar Series تلاش معاش کیلئے میں در در بھٹکتا رہا، شاعر عقیل شاطر انصاری

گجرات کے مشاعروں میں عقیل شاطر انصاری کا نام سب کے دلوں کی دھڑکن بنا ہوا ہے۔ چلیے ملتے ہیں عقیل شاطر انصاری سے اور سنتے ہیں ان کی شاعری اور ان کی خدمات انہیں کی زبانی۔

تلاش معاش کے لیے میں در در بھٹکتا رہا: شاعر عقیل شاطر انصاری
تلاش معاش کے لیے میں در در بھٹکتا رہا: شاعر عقیل شاطر انصاری
author img

By

Published : May 15, 2023, 5:31 PM IST

گجرات میں ہونے والے مشاعروں میں کامیابی کے ساتھ پکارا جانے والا شاعر عقیل شاطر انصاری

احمدآباد: شاعر عقیل شاطر انصاری گجرات میں ہونے والے مشاعروں میں احترام کے ساتھ پکارا جانے والا ایک اہم نام ہے۔ عقیل شاطر انصاری ایک عرصہ تک عوام کے دلوں کی دھڑکن بنے رہے ہیں۔ گجرات کے مشہور شاعر عقیل شاطر انصاری سے ہماری نمائندہ نے خاص ملاقات کی۔ ان کا ایک خاص شعر ہے۔

سخت راہوں کا کیا کرتے ہیں شکوہ بزدل

چلنے والا تو بہت دور نکل سکتا ہے

یہ عقیل شاطر انصاری کا شعر جو روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے۔ عقیل شاطر 10 دسمبر 1962 کے روز بابونج پڑتاب گڑھ میں پیدا ہوئے۔ بچپن کے چند سال وطن میں گزارنے کے بعد وہ ہمیشہ سے احمد آباد آکر بس گئے اور بہت ہی کم عمری میں ہی شعر و شاعری کا آغاز کیا۔ عقیل شاطر نے بتایا کہ احمد آباد میں ہی میری تعلیم و تربیت ہوئی۔ مدرسے کی تعلیم حاصل کی اور دسویں بار بھی پڑھنے کے بعد پرائمری ٹیچنگ کورس مکمل کیا۔

بچپن سے ہی مجھے شعر و شاعری کا شوق تھا تو میں نے شعر و شاعری لکھنے کی شروعات کی۔ تلاش معاش کے لیے بھی در در بھٹکتا رہا کبھی وہ کسی نہ اسٹال پر بک سیلر بنا تو کبھی کسی فنکشن میں فوٹوگرافر، تو کبھی فوٹو پرنٹنگ مشین آپریریٹ کیا۔ اوپر ٹیلی کولنگ ماسٹر بنا۔ فکر معاش ذکر خدا اور شاعری اس مختصر سے وقت میں کیا کیا کرے کوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسمل پرتاب گڑھی سے میں نے شعر و شاعری لکھنا سیکھی۔ اور مجھے شاطر کا تخلص ملا۔ آج میں عقیل شاطر کے نام سے گجرات میں شعر وشاعری کر رہا ہوں ہوں۔" ابھی زندہ ہوں میں" کے نام سے میرا پہلا شعری مجموعہ 2008 میں شائع ہو چکا ہے اور اب میرا دوسرا شعری مجموعہ "لہو کی خوشبو" منظر عام پر آیا ہے جسے پڑھ کر لوگوں میں خوشی دیکھی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اکبر شاہ ترک کا تعلق اردو اخباروں سے بھی رہا اور ایک زمانے تک اخباری لوگوں کے لیے گجرات سے نمائندگی کرتے رہے۔ صوفیانہ مزاج ہونے کی وجہ سے ان کی شاعری میں بھی بے باکی کا عنصر بڑے پیمانے پر دیکھا جا سکتا ہے۔

مر جائے گا اگر آپ نے پڑھنا چھوڑا

زندگی کے لیے اخبار دعا مانگے ہیں

عقیل شاطر کی غزل کے بیشتر اشعار میں طنز اور بانکپن میں وہ دھار رکھتے ہیں جہاں تلوار کی کاٹ بھی کم تیز معلوم ہوتی ہے۔ ان کے طرزِ بیان میں غزل کی پاسداری کے ساتھ ایک نئے پن اور تازہ کاری کا احساس ہوتا ہے اور ان میں سماج کے معاشی بدحالی بے بسی اور مجبوری کے مشاہدے اور تجربات ان کی شاعری میں نمایاں طور پر نظر آتے ہیں اسی لیے وہ گجرات کے ایک مشہور شاعر بن چکے ہیں۔

گجرات میں ہونے والے مشاعروں میں کامیابی کے ساتھ پکارا جانے والا شاعر عقیل شاطر انصاری

احمدآباد: شاعر عقیل شاطر انصاری گجرات میں ہونے والے مشاعروں میں احترام کے ساتھ پکارا جانے والا ایک اہم نام ہے۔ عقیل شاطر انصاری ایک عرصہ تک عوام کے دلوں کی دھڑکن بنے رہے ہیں۔ گجرات کے مشہور شاعر عقیل شاطر انصاری سے ہماری نمائندہ نے خاص ملاقات کی۔ ان کا ایک خاص شعر ہے۔

سخت راہوں کا کیا کرتے ہیں شکوہ بزدل

چلنے والا تو بہت دور نکل سکتا ہے

یہ عقیل شاطر انصاری کا شعر جو روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے۔ عقیل شاطر 10 دسمبر 1962 کے روز بابونج پڑتاب گڑھ میں پیدا ہوئے۔ بچپن کے چند سال وطن میں گزارنے کے بعد وہ ہمیشہ سے احمد آباد آکر بس گئے اور بہت ہی کم عمری میں ہی شعر و شاعری کا آغاز کیا۔ عقیل شاطر نے بتایا کہ احمد آباد میں ہی میری تعلیم و تربیت ہوئی۔ مدرسے کی تعلیم حاصل کی اور دسویں بار بھی پڑھنے کے بعد پرائمری ٹیچنگ کورس مکمل کیا۔

بچپن سے ہی مجھے شعر و شاعری کا شوق تھا تو میں نے شعر و شاعری لکھنے کی شروعات کی۔ تلاش معاش کے لیے بھی در در بھٹکتا رہا کبھی وہ کسی نہ اسٹال پر بک سیلر بنا تو کبھی کسی فنکشن میں فوٹوگرافر، تو کبھی فوٹو پرنٹنگ مشین آپریریٹ کیا۔ اوپر ٹیلی کولنگ ماسٹر بنا۔ فکر معاش ذکر خدا اور شاعری اس مختصر سے وقت میں کیا کیا کرے کوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسمل پرتاب گڑھی سے میں نے شعر و شاعری لکھنا سیکھی۔ اور مجھے شاطر کا تخلص ملا۔ آج میں عقیل شاطر کے نام سے گجرات میں شعر وشاعری کر رہا ہوں ہوں۔" ابھی زندہ ہوں میں" کے نام سے میرا پہلا شعری مجموعہ 2008 میں شائع ہو چکا ہے اور اب میرا دوسرا شعری مجموعہ "لہو کی خوشبو" منظر عام پر آیا ہے جسے پڑھ کر لوگوں میں خوشی دیکھی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اکبر شاہ ترک کا تعلق اردو اخباروں سے بھی رہا اور ایک زمانے تک اخباری لوگوں کے لیے گجرات سے نمائندگی کرتے رہے۔ صوفیانہ مزاج ہونے کی وجہ سے ان کی شاعری میں بھی بے باکی کا عنصر بڑے پیمانے پر دیکھا جا سکتا ہے۔

مر جائے گا اگر آپ نے پڑھنا چھوڑا

زندگی کے لیے اخبار دعا مانگے ہیں

عقیل شاطر کی غزل کے بیشتر اشعار میں طنز اور بانکپن میں وہ دھار رکھتے ہیں جہاں تلوار کی کاٹ بھی کم تیز معلوم ہوتی ہے۔ ان کے طرزِ بیان میں غزل کی پاسداری کے ساتھ ایک نئے پن اور تازہ کاری کا احساس ہوتا ہے اور ان میں سماج کے معاشی بدحالی بے بسی اور مجبوری کے مشاہدے اور تجربات ان کی شاعری میں نمایاں طور پر نظر آتے ہیں اسی لیے وہ گجرات کے ایک مشہور شاعر بن چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.