لاک ڈاؤن کے دوران احمدآباد کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ احمدآباد کے مغربی علاقوں میں رعایت دی گئی ہے تو مشرقی علاقوں کو ریڈ زون اور کنٹینمینٹ زون قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہاں ہر طرح کی پابندی لگائی جا رہی ہے۔
شام 7 بجے سے صبح 7 بجے تک ان علاقوں میں کرفیو لگایا جاتا ہے۔ کوئی گھر سے باہر نکل نہیں سکتا اس کی وجہ سے یہاں رہنے والے ہر مسلمان کو ماہ رمضان کے دوران تکلیف اور مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احمد آباد کے ریڈ زون علاقے میں موجود ماچس کی چال میں رہنے والے مسلم برادری کے لوگ رمضان کے دوران کافی پریشانی میں مبتلا ہیں ایسے میں ای ٹی وی نمائندہ روشن آراء نے ماچس کی چال کا جائزہ لیا اور یہاں مقیم لوگوں سے بات چیت کی اور ان سے پوچھا کہ انہوں نے کس طرح سے رمضان ہے گزارا اور اب وہ کس طریقے سے عید منانے والے ہیں۔
اس علاقے کے رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پہلے ہمارے علاقوں کو ناجائز قبضے بتا کر ڈیمولیشن کر دیا گیا ہماری دکانیں توڑ دی گئی ہم سی اے اے اور این آر سی سے پہلے سے ہی پریشان حال تھے مکان دوکان ٹو ٹنے سے اور بھی زیادہ حالت خراب ہوگئی پھر اس کے بعد کورونا وائرس کی وبا پھیلی اور ہمارے علاقے کو سیل کردیا گیا اب روزی روٹی کمانے کے ذریعے بھی بند کر دیے گئے ہر طرح کی سہولیات ختم کر دی گئی بھی ایسا رمضان ہم نے کبھی نہیں دیکھا ۔
مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ پہلے مجھے ہمیشہ سے ہم نے رمضان میں خوب خوشیاں منائیں کسی چیز کی کمی ہونے نہیں ہونے دی ہر طرح کے پکوان بنا کر کھاءیں اور اپنے بچوں کو ہر طرح کی خریداری کرا کر کر عید الفطر کا تہوار پر جوش و خروش کے ساتھ منایا لیکن اب حالات پوری طرح بدل گئے ہیں ہم گھر کیسے چلائے بچوں کو کیا کھلائے ہم نے اب تک کسی کے لیے کپڑا تک نہیں خریدا اور اب ہم لوگ ڈاؤن پر عمل کرتے ہوئے بے حد سادگی سے عید منانے والے ہیں گھروں میں ہی عید کی نماز ادا کریں گے کیونکہ ہماری مساجد بند ہیں اور ہمارا علاقہ بھی کنٹینمنٹ زون ہیں ہم کیسے عید منائیں گے۔
ان کی روداد ان پریشانیاں واقعی دل دہلا دینے والی ہیں۔ ایسے میں اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ان علاقوں کی طرف ان پریشان حال لوگوں کی طرف کب دھیان دیتی ہے۔ اور کب انہیں پریشانیوں سے نجات ملتی ہیں۔