نومنتخب سفیر خوشی چندالیہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے آبائی شہر کے چاروں طرف ہرے بھرے علاقے کو جنگل میں تبدیل ہوتے دیکھ کر ماحولیاتی تحفظ کے لیے راہیں تلاش کرنا شروع کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں اور میرا اہل خانہ شہر کے نئے مکان میں منتقل ہوئے تو مجھے ہر طرف ہریالی نظر آتی تھی۔ میرے گھر کے قریب چیکو کے درخت پر کئی پرندے اپنا گھر بسا چکے تھے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ چاری چیزیں بدلتی گئیں جس کی وجہ سے مجھے کافی تقلیف ہوا کرتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ محسوس کر رہی تھی کہ میری چھوٹی بہن قدرت کے حسن سے لطف اندوز نہیں ہوسکیں گی جیسا کہ میں نے اپنے بچپن میں کیا تھا اور اسی دوران میں نے اپنے ماحول کے حفاظت کے لیے راستے تلاش کیے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے 17 برس کی لڑکی کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام- ٹنزا اکو جنریشن کا سفیر بن گئی۔
خوشی کی والدہ نے بتایا کہ 'مجھے بہت فخر ہے کہ خوشی کو اتنی بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔'