ETV Bharat / state

گاندربل: وکر ویلو ورکس کی صنعت روبہ زوال - story of kashmir

گاندربل کے شیر پتھری علاقے کے سینکڑوں لوگ تیلیوں کی ٹوکریاں بنانے کا کام کرتے ہیں۔ تیلیوں کے مہنگا ہونے کی وجہ سے اب یہ کاروبار بند ہونے کے دہانے پر ہے۔

Willow wicker Craft from Ganderbal Counting its last days, Life journey of Wicker Artisan
گاندربل: وکر ویلو ورکس کی صنعت روبہ زوال
author img

By

Published : Nov 17, 2021, 3:59 PM IST

Updated : Nov 17, 2021, 4:23 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں واقع شیر پتھری کے درجنوں علاقے میں اکثر لوگ ویلو ورکس سے جڑے ہیں۔ اس علاقے میں تیلیاں اگا کر تیلیوں کو چھیلنے کے بعد ان سے ہاتھوں کے ذریعے ٹوکریاں، میز، کرسیاں اور کانگڑیاں بنانے کا کام کیا جاتا ہے۔

گاندربل: وکر ویلو ورکس کی صنعت روبہ زوال

یہی وجہ ہے کہ شیر پتھری میں شالہ بگ، ژھندن اور اس سے متصل علاقوں کے لوگ اس کاروبار اور کام کے ذریعے اپنا پیٹ پالتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں ان تیلیوں سے بننے والی ٹوکریوں کا کاروبار باہری ریاستوں میں بھی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ان تیلیوں کو اس علاقے میں اگانے کے بعد اس کی کٹائی ہوتی ہے۔ اس کے بعد ایک جگہ پر بنے ہوئے بہلر میں ڈالا جاتا ہے جس کا پانی حد درجہ گرم ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان تیلیوں کو چھیلا جاتا ہے جس کے بعد کوئنٹل کے حساب سے اس کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔ ان دنوں چھوٹے موٹے کاروباری تیلیوں کو گھر گھر میں پہنچا کر ٹوکریاں بنانے یا کانگڑیاں بنانے میں مصروف ہیں۔

چھوٹے چھوٹے کاروباری ان تیلیوں کے ذریعے بنانے والی ٹوکریاں اسی علاقے میں کسی بڑے بیوپاری کو فروخت کرتے ہیں اور بڑے بیوپاری اس مال کو باہری ریاستوں میں لے کر اچھا خاصا پیسہ کماتے ہیں۔ لیکن علاقے میں تیلیوں کی پیداوار میں کمی سے یہ صنعت اب خاتم ہونے کے دہانے پر دکھائی دے رہی ہے۔ ایسے میں اس کام سے جڑے افراد مایوس ہیں۔

اس کاروبار سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تیلیاں اب کافی کم تعداد میں اگائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے یہ تیلیاں اب مہنگی ہو چکی ہیں۔

اس کام سے جڑے افراد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''دن رات محنت کرنے کے باوجود ہم اس وجہ سے پریشان ہیں کہ ان تیلیوں سے بننے والی چیزوں کا بازار ختم ہو چکا ہے۔ ہم دن میں مشکل سے صرف دو سو روپے کما پاتے ہیں جس کی وجہ سے اب اپنے عیال کا پیٹ پالنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ''ہماری مدد کریں تاکہ ہم اس کام کو آگے بھی جاری رکھ سکیں اور اس کام کو فروغ دینے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس پر غور و فکر کریں تاکہ صدیوں پرانی یہ صنعت اور اس صنعت سے جڑئے لوگوں کے چہرے ایک مرتبہ پھر سے کھل اٹھیں''۔

یہ بھی پڑھیں : نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ٹیکنالوجی سرینگر میں تقسیم اسناد تقریب

مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ میک ان انڈیا اور دستکاری کو فروغ دینے کے اکثر دعوے کرتی ہے لیکن گاندربل کی یہ صنعت انتطایہ کے عدم تعاون کے باعث خاتمے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ ایسے میں انتظامیہ کو آگے آنا چاہیے اور اس کاروبار سے جڑے افراد کی مدد کرنی چاہئے۔


اطلاع کے مطابق چھوٹے چھوٹے کاروباری ان تیلیوں کے ذریعے بننے والی ٹوکریاں اسی علاقے میں کسی بڑے بیوپاری کو فروخت کرتے ہیں اور بڑے کاروباری اس مال کو باہری ریاستوں میں لے کر اچھا خاصا پیسہ کماتے ہیں، جبکہ یہ صنعت اب ختم ہونے کے قریب ہے کیونکہ اس کام سے جڑے افراد کم آمدنی کی وجہ سے مایوس ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ تیلیاں اب کافی کم تعداد میں اگائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے یہ تیلیاں اب مہنگی ہو چکی ہیں۔

جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں واقع شیر پتھری کے درجنوں علاقے میں اکثر لوگ ویلو ورکس سے جڑے ہیں۔ اس علاقے میں تیلیاں اگا کر تیلیوں کو چھیلنے کے بعد ان سے ہاتھوں کے ذریعے ٹوکریاں، میز، کرسیاں اور کانگڑیاں بنانے کا کام کیا جاتا ہے۔

گاندربل: وکر ویلو ورکس کی صنعت روبہ زوال

یہی وجہ ہے کہ شیر پتھری میں شالہ بگ، ژھندن اور اس سے متصل علاقوں کے لوگ اس کاروبار اور کام کے ذریعے اپنا پیٹ پالتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں ان تیلیوں سے بننے والی ٹوکریوں کا کاروبار باہری ریاستوں میں بھی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ان تیلیوں کو اس علاقے میں اگانے کے بعد اس کی کٹائی ہوتی ہے۔ اس کے بعد ایک جگہ پر بنے ہوئے بہلر میں ڈالا جاتا ہے جس کا پانی حد درجہ گرم ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان تیلیوں کو چھیلا جاتا ہے جس کے بعد کوئنٹل کے حساب سے اس کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔ ان دنوں چھوٹے موٹے کاروباری تیلیوں کو گھر گھر میں پہنچا کر ٹوکریاں بنانے یا کانگڑیاں بنانے میں مصروف ہیں۔

چھوٹے چھوٹے کاروباری ان تیلیوں کے ذریعے بنانے والی ٹوکریاں اسی علاقے میں کسی بڑے بیوپاری کو فروخت کرتے ہیں اور بڑے بیوپاری اس مال کو باہری ریاستوں میں لے کر اچھا خاصا پیسہ کماتے ہیں۔ لیکن علاقے میں تیلیوں کی پیداوار میں کمی سے یہ صنعت اب خاتم ہونے کے دہانے پر دکھائی دے رہی ہے۔ ایسے میں اس کام سے جڑے افراد مایوس ہیں۔

اس کاروبار سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تیلیاں اب کافی کم تعداد میں اگائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے یہ تیلیاں اب مہنگی ہو چکی ہیں۔

اس کام سے جڑے افراد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''دن رات محنت کرنے کے باوجود ہم اس وجہ سے پریشان ہیں کہ ان تیلیوں سے بننے والی چیزوں کا بازار ختم ہو چکا ہے۔ ہم دن میں مشکل سے صرف دو سو روپے کما پاتے ہیں جس کی وجہ سے اب اپنے عیال کا پیٹ پالنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ''ہماری مدد کریں تاکہ ہم اس کام کو آگے بھی جاری رکھ سکیں اور اس کام کو فروغ دینے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس پر غور و فکر کریں تاکہ صدیوں پرانی یہ صنعت اور اس صنعت سے جڑئے لوگوں کے چہرے ایک مرتبہ پھر سے کھل اٹھیں''۔

یہ بھی پڑھیں : نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ٹیکنالوجی سرینگر میں تقسیم اسناد تقریب

مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ میک ان انڈیا اور دستکاری کو فروغ دینے کے اکثر دعوے کرتی ہے لیکن گاندربل کی یہ صنعت انتطایہ کے عدم تعاون کے باعث خاتمے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ ایسے میں انتظامیہ کو آگے آنا چاہیے اور اس کاروبار سے جڑے افراد کی مدد کرنی چاہئے۔


اطلاع کے مطابق چھوٹے چھوٹے کاروباری ان تیلیوں کے ذریعے بننے والی ٹوکریاں اسی علاقے میں کسی بڑے بیوپاری کو فروخت کرتے ہیں اور بڑے کاروباری اس مال کو باہری ریاستوں میں لے کر اچھا خاصا پیسہ کماتے ہیں، جبکہ یہ صنعت اب ختم ہونے کے قریب ہے کیونکہ اس کام سے جڑے افراد کم آمدنی کی وجہ سے مایوس ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ تیلیاں اب کافی کم تعداد میں اگائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے یہ تیلیاں اب مہنگی ہو چکی ہیں۔

Last Updated : Nov 17, 2021, 4:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.