جموں و کشیر کے ضلع گاندربل بی جے پی یونٹ سے دو خاتون کارکنان کو پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پارٹی سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد دونوں خاتون نے ضلع کورٹ میں عرضی داخل کرکے بی جے پی کے ذمہ داروں سے پارٹی مخالف سرگرمیوں کا ثبوت مانگا ہے۔
گاندربل سے بی جے پی کے ضلع صدر کے بقول دونوں خواتین کی جانب سے گذشتہ چند ماہ سے پارٹی مخالف سرگرمیاں انجام دی جارہی تھیں۔ اس کی بنیاد پر پارٹی سے ان کی رکنیت ختم کردی گئی ہے اور انہیں پارٹی سے بے دخل کرنے کے بارے میں پارٹی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے بھی بیان جاری کرکے اعتراف کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بی جے پی کی خاتون ورکر روحینہ شہزاد اور رابعہ رسول کے بارے میں بی جے پی یونٹ گاندربل کے ذمہ داران نے پارٹی کے سینیئر رہنما کو ان کی سرگرمیوں کے متعلق لکھا گیا تھا کہ ان کی پارٹی کے خلاف سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں جس کے بعد انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
اسی معاملے کے متعلق دونوں خاتون نے ضلع عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور گاندربل بی جے پی یونٹ کے کچھ ذمہ داروں کے خلاف نوٹس جاری کر کے ان سے جواب بھی طلب کیا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہم کس طرح کی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے اور اگر یہ ثابت ہوگیا تو ہم معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں لیکن اگر یہ ثابت نہیں ہوا تو ہم عدالت کے فیصلے کو تسلیم کریں گے۔
بی جے پی پارٹی سے بے دخل کی گئی خاتون کا مزید کہنا تھا کہ اگر انھیں انصاف نہیں ملا تو وہ سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹانے سے بھی گریز نہیں کریں گی۔