ETV Bharat / state

Potters Struggle as Demand for Clay Stuff Goes Down: مٹی کے برتن بنانے کی روایت ختم ہونے کے دہانے پر

author img

By

Published : Apr 4, 2022, 3:15 PM IST

پلاسٹک اور اسٹیل کے استعمال نے نہ صرف وادیٔ کشمیر میں روایتی طرزِ زندگی کو تبدیل کر دیا ہے بلکہ روایتی کمہاروں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے جنہوں نے مٹی کے برتن بنانے کی اپنی آبائی وراثت کو زندگی گزارنے کی جدوجہد کے لیے آگے بڑھایا۔ پیشہ ور کمہار عبدالاحد اس پیشے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے خاندان کا شاید آخری فرد ہے۔ The Life of a Potter is Troubled

مٹی کے برتن
مٹی کے برتن

وادیٔ کشمیر میں اگرچہ کئی سال قبل مٹی کے برتن بنانے کا کاروبار عروج پر تھا، لیکن دور جدید میں مٹی کے برتن بنانے کے پیشے سے وابستہ افراد کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ وادیٔ کشمیر جسے اپنے روایتی فنون اور دستکاری کے لیے جانا جاتا ہے اور مٹی کے برتنوں کا شمار نامور دستکاریوں میں ہوتا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مٹی کے برتنوں کے استعمال کا رواج کم ہوتا جارہا ہے کیونکہ لوگ پلاسٹک یا اسٹیل کے برتنوں کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ The Life of a Potter is Troubled۔ پلاٹسک اور اسٹیل کے استعمال نے نہ صرف وادیٔ کشمیر میں روایتی طرزِ زندگی کو تبدیل کر دیا ہے بلکہ روایتی کمہاروں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے جنہوں نے مٹی کے برتن بنانے کی اپنی آبائی وراثت کو زندگی گزارنے کی جدوجہد کے لیے آگے بڑھایا۔ پیشہ ور کمہار عبدالاحد اس پیشے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے خاندان کا شاید آخری فرد ہے۔

مٹی کے برتن

وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے باروالا کنگن کے رہنے والے عبدالاحد (75) نے بتایا کہ مٹی کے برتنوں کا کام زمانے سے ہمارے خاندان کا آبائی پیشہ رہا ہے۔ لہٰذا میں نے یہ کام بچپن سے ہی کیا ہے۔ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی مصنوعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل بازاروں میں مٹی کے ایسے برتنوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جو کانگڈی (آگ کا برتن) اور تمبھکناری (کشمیری موسیقی کے آلے) میں استعمال ہوتے ہیں۔

ان مصنوعات کی بازاورں کافی فروخت ہوتی ہیں اور آج ہمارے لیے یہی آمدنی کا اہم ذریعہ ہیں۔ اس نے ہمیں وہ پراڈکٹس بھی بتائے جو کشمیری گھرانوں میں باقاعدہ استعمال ہوتے تھے لیکن اب نہیں ہوتے ہیں۔ عبدالاحد نے مزید کہا کہ ’’جن مصنوعات کی فروخت بند ہو گئی ہے وہ نہیں بناتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تانبے اور اسٹیل کے برتن جو متعارف کرائے گئے تھے، بہت زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں اور اس کا سیدھا اثر کمہار کے پیشوں پر پڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مٹی کے برتنوں کے علاوہ کسی اور کام یا پیشے سے وابستہ نہیں ہیں۔ ہمارا گھر اسی سے چلتا ہے۔ اس کے علاوہ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم کسی نہ کسی طرح مٹی کے برتنوں سے روزی روٹی کا انتظام کرنے کے قابل ہو گئے ہیں، لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ ہمارے لیے خاندانی اخراجات کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے "ہمیں حکومت کی طرف سے بھی کوئی تعاون نہیں ملتا۔ کوئی سرکاری اسکیم متعارف نہیں کروائی گئی ہے، تاکہ ہمارے پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد روزی روٹی کماسکیں۔

اگر حکومت نے مٹی کے برتنوں پر توجہ نہیں دی وقت گزرنے کے ساتھ مٹی کے برتن مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم روایتی مٹی کے برتنوں سے منسلک ہیں کیونکہ ہم اسے اپنے آبائی زمانوں سے ہی کر رہے ہیں۔

وادیٔ کشمیر میں اگرچہ کئی سال قبل مٹی کے برتن بنانے کا کاروبار عروج پر تھا، لیکن دور جدید میں مٹی کے برتن بنانے کے پیشے سے وابستہ افراد کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ وادیٔ کشمیر جسے اپنے روایتی فنون اور دستکاری کے لیے جانا جاتا ہے اور مٹی کے برتنوں کا شمار نامور دستکاریوں میں ہوتا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مٹی کے برتنوں کے استعمال کا رواج کم ہوتا جارہا ہے کیونکہ لوگ پلاسٹک یا اسٹیل کے برتنوں کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ The Life of a Potter is Troubled۔ پلاٹسک اور اسٹیل کے استعمال نے نہ صرف وادیٔ کشمیر میں روایتی طرزِ زندگی کو تبدیل کر دیا ہے بلکہ روایتی کمہاروں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے جنہوں نے مٹی کے برتن بنانے کی اپنی آبائی وراثت کو زندگی گزارنے کی جدوجہد کے لیے آگے بڑھایا۔ پیشہ ور کمہار عبدالاحد اس پیشے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے خاندان کا شاید آخری فرد ہے۔

مٹی کے برتن

وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے باروالا کنگن کے رہنے والے عبدالاحد (75) نے بتایا کہ مٹی کے برتنوں کا کام زمانے سے ہمارے خاندان کا آبائی پیشہ رہا ہے۔ لہٰذا میں نے یہ کام بچپن سے ہی کیا ہے۔ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی مصنوعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل بازاروں میں مٹی کے ایسے برتنوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جو کانگڈی (آگ کا برتن) اور تمبھکناری (کشمیری موسیقی کے آلے) میں استعمال ہوتے ہیں۔

ان مصنوعات کی بازاورں کافی فروخت ہوتی ہیں اور آج ہمارے لیے یہی آمدنی کا اہم ذریعہ ہیں۔ اس نے ہمیں وہ پراڈکٹس بھی بتائے جو کشمیری گھرانوں میں باقاعدہ استعمال ہوتے تھے لیکن اب نہیں ہوتے ہیں۔ عبدالاحد نے مزید کہا کہ ’’جن مصنوعات کی فروخت بند ہو گئی ہے وہ نہیں بناتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تانبے اور اسٹیل کے برتن جو متعارف کرائے گئے تھے، بہت زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں اور اس کا سیدھا اثر کمہار کے پیشوں پر پڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مٹی کے برتنوں کے علاوہ کسی اور کام یا پیشے سے وابستہ نہیں ہیں۔ ہمارا گھر اسی سے چلتا ہے۔ اس کے علاوہ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم کسی نہ کسی طرح مٹی کے برتنوں سے روزی روٹی کا انتظام کرنے کے قابل ہو گئے ہیں، لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ ہمارے لیے خاندانی اخراجات کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے "ہمیں حکومت کی طرف سے بھی کوئی تعاون نہیں ملتا۔ کوئی سرکاری اسکیم متعارف نہیں کروائی گئی ہے، تاکہ ہمارے پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد روزی روٹی کماسکیں۔

اگر حکومت نے مٹی کے برتنوں پر توجہ نہیں دی وقت گزرنے کے ساتھ مٹی کے برتن مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم روایتی مٹی کے برتنوں سے منسلک ہیں کیونکہ ہم اسے اپنے آبائی زمانوں سے ہی کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.