جموں و کشمیر کے گاندربل میں اسکولی طالبات نے سرینگر لداخ شاہراہ Srinagar Ladakh Highway پر اپنے مطالبات کو لے کر دھرنا دیتے ہوئے وایل پُل پر آمدورفت کو روک دیا۔ جس دوران پُل پر آمدو رفت بند ہونے سے سیکنڑوں مسافر گاڑیاں اور سیاحوں سے بھری گاڑیاں پھنسی رہیں۔ ان درماندہ گاڑیوں میں سونمرگ آنے جانے والے سیاح اور لداخ آنے جانے والی مسافر گاڑیوں کے علاوہ مقامی مسافر بھی تقریبا دو گھنٹے تک پھنسے رہے۔
ضلع کے مختلف اسکولز میں زیر تعلیم ان بچیوں نے بتایا کہ ہم گوٹلی باغ اور اس کے ارد گرد کے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمارے علاقے گوٹلی باغ کی طرف جانے والی پانچ چھ کلومیٹر سڑک گزشتہ کئی سال سے بالکل خستہ Non-availability Of Transport ہو چکی ہے۔ جس کی وجہ سے اس سڑک پر گاڑیوں کا چلنا اب تقریبا بند ہو چکا ہے، وہیں اس علاقے میں اب مسافر بسوں نے بھی آنا چھوڑ دیا ہے۔ یہاں تک کہ اس علاقے میں جن لوگوں کے پاس گاڑیاں تھیں، انہوں نے اپنی اپنی گاڑیاں سڑک ٹھیک نا ہونے کی وجہ سے فروخت کر دی ہے۔ Students Stage Protest In Ganderbal
وہیں ان بچیوں کے ساتھ موجود سرپنچ نے کہا کہ اس سلسلے میں متعدد بار افسران سے شکایت کی گئی لیکن انہوں نے اس طرف توجہ نہیں دیا۔ وہیں طالبات نے کہا کہ ہم صبح آٹھ بجے گھر سے نکلتے ہیں اور گیارہ بجے اسکول پہنچتے ہیں، اسکولوں کے منتظمین اسکول کا دروازہ دس بجے ہی بند کر دیتے ہیں۔ ہم اسکول کے باہر انتظار کرتے رہتے ہیں، پھر ہم پرائیویٹ ٹیوشن کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور جب شام کو پرائیویٹ ٹیوشن سے گھر کی طرف نکلتے ہیں تو پھر سے وہی معاملہ گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کبھی پیدل تو کبھی دوسری روٹ کی گاڑیوں میں بیٹھ کر تقریبا آٹھ نو بجے گھر میں پہنچتے ہیں۔Students Stage Protest In Ganderbal
یہ بھی پڑھیں: سرینگر ۔ لداخ شاہراہ بند ہونے سے ڈرائیورز پریشان
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آج ہم دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ واضح رہے کہ اس دوران ایس ایچ او گاندربل، ٹرانسپورٹ افسران اور تحصیلدار نے موقع پر پہنچ کر حسب روایت معاملہ حکام تک پہنچانے اور اس کا جلد از جلد حل نکالنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کیا ان بچیوں اور علاقے کے مقامی لوگوں کو انصاف ملےگا یا دھرنوں کا سلسلہ ایسے ہی جاری رہے گا۔ Students Stage Protest In Ganderbal