اس جنگلاتی علاقے سے حیرت انگیز تصویریں سامنے آرہی ہیں جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں سر سبز مختلف اقسام کے پیڑ جنگل سمگلروں نے زمین بوس کر کے ان کے لاگس بنا کر ان کو سمگل کرنے کی کوشش میں تھے۔
اس سے پہلے ہی ان کی تصویریں وائرل ہوگئی جس کے بعد فاریسٹ پروٹیکشن فورس نے موقع پر جا کر لکڑی ضبط تو کی۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ تقریبا 200 فٹ کے قریب عمارتی لکڑی لاگس بنا کر اسی علاقے میں نیلا بنواس ناڈ میں چھپا کر سمگلر اس کو وہاں سے اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سمگلروں اور محکمہ جنگلات کے ملازموں کی ساز باز سے سمگلنگ کی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایا اس جنگلاتی علاقے میں جو فاریسٹر تعینات ہے اس کو چند ماہ قبل اس علاقےمیں لکڑی کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کی پاداش میں معطل کیا گیا تھا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں محکمہ جنگلات و ماحولیات کے مرکزی وزیر مملکت بابل سُپریا نے راجیہ سبھا میں یہ جانکاری دی کہ جموں کشمیر میں سال 2015 سے 2019 تک جنگلات میں درختوں کے رقبے میں 420 مربع کلو میٹر کی کمی واقع ہوئی ہے۔