گاندربل: ضلع گاندربل کے بٹوینہ علاقے میں، سوزنی آرٹسٹ شوکت احمد لون نے روایتی فن میں نئی جان ڈالی ہے۔ ان کی منفرد تخلیقات، جن میں نمایاں شخصیات کی شاندار تصویروں نے وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل کی ہیں۔تقریباً دو دہائیوں سے شوکت احمد لون سوزنی آرٹ کا کام کررہے ہیں۔ شوکت احمد نے اپنے فن کی تبدیلی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا میرے کام کے اس جدید طریقہ کار نے مجھے نہ صرف خوشی دی ہے بلکہ میرے فن کو ایک تازگی بھی بخشی ہے۔شوکت احمد لون کے مطابق یہ فن کاری زوال کا شکار ہے، لیکن انھوں نے بااثر اور نامور افراد کی تصویریں بنا کر اس میں نئی جان ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ شوکت کے مطابق انھیں اس کے لیے سال 2022 میں ہینڈی کرافٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے یو ٹی سطح کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔شوکت احمد لون کا کہنا ہے کہ وہ اس فن سے وہ پہچان حاصل کر رہے ہیں جس کا وہ حقدار ہیں ۔
اپنی متاثر کن تخلیقات میں، شوکت نے کشمیری شال پر وزیر اعظم نریندر مودی، سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی، اور ڈاکٹر منموہن سنگھ جیسی قابل ذکر شخصیات کی تصاویر کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے۔ اپنے جدید سوزنی آرٹ کے لیے انھوں نے جو پہچان حاصل کی ہے اس سے وہ کافی خوش ہیں ۔ شوکت نے اس صنعت سے جڑے کاریگروں کو درپیش موجودہ چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی پہچان حاصل کر لی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سوزنی کے شاہکار تخلیق کرنے والے کاریگروں کا اب بھی استحصال کیا جا رہا ہے۔ سوزنی آرٹ کے شعبے میں استحصال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، فنکار نے حکومت سے ایسے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جس سے کاریگروں کی محنت کا مناسب معاوضہ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس استحصال کی وجہ سے نوجوان نسل اس دیسی کشمیری فن سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے جس کے نتیجے میں یہ بتدریج زوال پذیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فن خطاطی کا درخشاں ستارہ: میثاق النبی
آرٹ کے ایک نمونے کی نمائش کرتے ہوئے جس میں ایک طرف رام اور سیتا کی تصویر ہے اور دوسری طرف شاندار تاج محل کو اجاگر کرتے ہوئے شوکت احمد لون نے کہا، "میں نے رام اور سیتا کی تصویر احترام کے لیے بنائی تھی ۔
شوکت نے اپنی جدید سوزنی فنکاری کو جاری رکھنے کے اپنے منصوبوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "میں بالی ووڈ اداکاروں کے پورٹریٹ اور کشمیر کے اعلیٰ ثقافتی ورثے کی تصویر کشی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں،"شوکت کے فنکارانہ فن کی عکاسی کرنے والے اس کے کاموں سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں روایت اور اختراعات اکثر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، شوکت کا جدید سوزنی آرٹ اس بات کی ایک روشن مثال ہے کہ اپنے ورثے کو کس طرح زندہ کیا جا سکتا ہے ۔