گاندربل: وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے کنگن سب ڈویژن میں پرائمری ہیلتھ سینٹر (پی ایچ سی) کلن گزشتہ 11 برسوں سے نئی عمارت کی تکمیل کا انتظار کر رہا ہے۔ علاقے میں صحت کی مناسب سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پی ایچ سی کلن کی نئی عمارت پر کام سنہ 2011 میں شروع کیا گیا تھا، تاہم ہسپتال کی نئی عمارت کا کام متعلقہ ادارے نے ادھورا چھوڑ دیا ہے اور تاحال نامکمل ہے۔ اس وقت ہسپتال ایک پُرانی عمارت میں چل رہا ہے جس میں عملہ اور انفراسٹرکچر کی کمی ہے۔
اس حوالے سے مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہسپتال کی نئی عمارت گزشتہ ایک دہائی سے زیر تعمیر تھی اور اب متعلقہ ایجنسی نے اسے تقریباً ادھورا چھوڑ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار کی درخواستوں کے باوجود حکام پی ایچ سی کلن کی نئی عمارت کے تعمیراتی کام کو دوبارہ شروع کرنے اور مکمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمارت اب جرائم کی آماجگاہ بن چکی ہے کیونکہ نوجوان اکثر یہاں آکر نشہ کرتے ہیں اور اگر آپ ہسپتال کے اندر جائے گے تو آپ کو شراب کی خالی بوتلیں نظر آئیں گی۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ملحقہ دیہات کے 30ہزار سے زیادہ لوگ اس ہسپتال پر منحصر ہیں، لیکن طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ اپنے مریضوں کو یا تو ایس ڈی ایچ کنگن یا سرینگر کے کسی ہسپتال میں لے جاتے۔انہوں نے کہا کہ سردیوں کی آد کے ساتھ ہی مریضوں کو دوسری جگہوں پر لے جانا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
جب ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کو چیف میڈیکل افیسر گاندربل کی نوٹس میں لیا تو انہوں نے کیمرہ پر کچھ بولنے سے صاف انکار کر دیا۔واضح رہے کہ یہ ہیلتھ سینٹر سری نگر-لیہہ ہائی وے پر واقع ہے اور اس ہیلتھ سینٹر میں سڑک حادثات کے علاوہ دیگر ہنگامی کیسز آتے ہے جس کی وجہ سے اس سینٹر کی کمی اہمیت ہے۔