گاندربل: جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے کنگن تحصیل کے برلب نالہ سندھ میں پرنگ پارک واقع ہے، یہ کافی پرانا اور مشہور پارک ہے۔ وادیٔ کشمیر میں نامساعد حالات شروع ہونے سے قبل اس پارک اور اس کے نزدیک بہنے والے تیز رفتار نالہ سندھ کی لہروں کو دیکھنے کے لیے کافی تعداد میں سیاح یہاں آتے تھے۔ پرنگ پارک میں زیادہ تر اسکولی بچوں کا آنا جانا ہوتا تھا۔ اس پارک کے نزدیک بنے واٹر ہیڈ سے ایک کنال نکلتی ہے، جس کی دیکھ بھال جموں وکشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کرتا ہے، جو کہ پورے گاندربل ضلع کی نہروں سے کسانوں کے لیے درکار پانی سپلائی کرتا ہے، جب کہ مشہور و معروف رنگل واٹر سپلائی پلانٹ کے ذریعے شہر سرینگر کے لاکھوں لوگوں کو پینے کا پانی بھی سپلائی کرتا ہے۔ چونکہ اس پارک کی دیکھ ریکھ اصل میں جموں وکشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کر رہا تھا، کیونکہ یہ زمین اصل میں ان کے جنریشن ونگ کی تھی۔ اور اس پارک میں کئی خوبصورت ہٹ بھی بنے ہوئے تھے۔
لیکن سنہ 1990 میں وادیٔ کشمیر میں عسکریت پسندی شروع ہونے کے ساتھ ہی سب سے پہلے اس پارک میں موجود خوبصورت ہٹوں کو جلا دیا گیا تھا۔ جس کے بعد یہ مشہور و معروف سیاحتی مقام ویران ہوگیا۔ جب کہ کچھ مدت کے بعد یہاں ان جلائے ہوئے ہٹوں میں فوج بھیج دی گئی، کیونکہ یہ علاقہ عسکریت پسندوں کے لیے جنگلوں کی طرف جانے کا آسان راستہ تھا۔ چونکہ حالات میں سدھار آنے کے بعد اس سیاحتی مقام سے فوج بھی چلی گئی، جب کہ علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کو یا تو گرفتار کیا گیا یا مار دیا گیا، جس کی وجہ سے یہ علاقہ اب عسکریت پسندوں کی نقل و حمل سے بالکل صاف ہے۔ تاہم نہ جانے کن وجوہات کی بنیاد پر اس سیاحتی مقام کو ویران رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Justice Moksha Kazmi visits Ganderbal جسٹس موکشا کھجوریہ کاظمی نے گاندربل کا دورہ کیا
اس سلسلے میں جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے کچھ افسران نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس محکمہ کے پاس اس پارک کو پھر سے ٹھیک کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ وہیں مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایک تو یہ خوبصورت پارک عسکریت پسندوں اور دوسرا یہ کہ کچھ سال قبل سیلاب آنے کی وجہ سے ویران ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پارک کی زمین جنریشن کی ہے، یہی محکمہ اس کی دیکھ ریکھ کرتا تھا۔ چونکہ اس محکمہ نے اس کو پھر سے آباد کرنا شروع کیا تھا، لیکن نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر انہوں نے کام کو ادھورا چھوڑ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت نے وادیٔ کشمیر میں کئی مقامات کو سیاحتی مقام کے نقشے پر لایا ہے۔ تاہم یہ حکومت کی اس ضلع کے ساتھ ناانصافی ہوگی اگر اس سیاحتی مقام کو پھر سے سیاحتی نقشے پر نہیں لایا گیا۔ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً تیس سال قبل نامساعد حالات شروع ہونے سے قبل اس سیاحتی مقام کی سیر کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی سیاح بھی آتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیاحتی مقام سے اس وقت سینکڑوں افراد روزگار سے جڑے ہوئے تھے۔ لیکن حکومت اب ان لوگوں کے ساتھ بھی ناانصافی کر رہی ہے۔ مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کو اس کی طرف دھیان دینے کی اشد ضرورت ہے۔