وادی کشمیر میں پچھلے سال دفعہ 370 کی منسوخی اور اس کے بعد کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کو بری طرح پریشان ہونا پڑا اور لوگوں کی معیشت دن بہ دن اور بھی خراب ہو رہی ہے۔
وادی کشمیر میں بیشتر افراد سیاحتی شعبے کے ساتھ وابستہ تھے، تاہم ایک سال سے زائد عرصہ گزر گیا سیاحوں نے وادی کا رخ نہیں کیا۔
وسطی ضلع گاندربل کے ناراناگ علاقے کے لوگ بھی سیاحوں سے کچھ پیسے کما کر اپنی روزمرہ کی زندگی چلا رہے تھے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ مزدور طبقے سے وابستہ ہیں، جو اب اپنی زندگی کی دو وقت کی روٹی کا انتظام نہیں کر پا رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ، 'جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سیاحوں نے وادی آنا چھوڑ دیا، جس سے مقامی لوگوں کی زندگیوں پر کافی منفی اثر پڑا۔ مقامی لوگ گرمیوں کے موسم میں ٹریکنگ کا اور اب عید پر بھی مقامی لوگوں کی انتظار میں تھے کہ وہ ناراناگ آئیں گے اور مزدور طبقہ کچھ پیسے کما کر اپنے گھر کے چولہے جلائیں گے۔ تاہم سیاحوں کو ناراناگ آنے کی اجازت نہیں ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگ پریشان حال ہیں۔'
مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان لوگوں کی بھرپور مدد کی جائے تاکہ انہیں دو وقت کی روٹی مہیا ہوسکے۔