گاندربل: وادی کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کی صدیوں پرانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اور اتحاد کے پیغام کو عام کرتے ہوئے سینکڑوں مسلمانوں نے ایک کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں نہ صرف شرکت کی بلکہ ’انتِم سنسکار‘ کا بھی سارا بندوبست کیا۔ یہ مذہبی رواداری وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے تولہ مولہ گاؤں میں اُس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک مقامی پنڈت بنسی لال (کاکا جی) انتقال کر گئے۔
مقامی مسلم آبادی نے کہا کہ بنسی لال کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی سینکڑوں پڑوسی جمع ہوئے اور آخری رسومات کی انجام دہی کے لیے تگ و دو کیا تاکہ لواحقین کو کسی بھی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ثناء اللہ بٹ نامی ایک معمر مقامی شہری نے بتایا کہ مرحوم کاکا جی نامساعد حالات کے دوران بھی یہیں رہے، گرچہ ان کے بیشتر اعزہ و اقارب یہاں سے ہجرت کر گئے تاہم کاکاجی نے گاندربل میں ہی رہائش اختیار کرنے کو ترجیح دی ہمیشہ ہمارے دکھ سکھ میں شریک رہے۔ بٹ نے مزید بتایا کہ آج کاکاجی کے انتقال پر ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے نیک اور مخلص پڑوسی کی آخری رسومات اس کے مذہب کے مطابق ادا کی جائیں۔
مزید پڑھیں: Kashmiri Pandit In The Valley گاندربل میں کشمیری پنڈت کئی اہم مسائل سے دوچار
بنسی لال کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ وہ یہاں کی مسلم آبادی کے کافی مشکور ہیں کہ انہوں نے آخری رسومات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک بار پھر کشمیر کی مذہبی رواداری کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مذہبی رواداری دنیا میں اور کہیں دیکھنے کو نہیں ملتی۔