ETV Bharat / state

کشمیر میں کرکٹ ٹیم کی حمایت بھی اب جرم ہے: محبوبہ مفتی - سات کشمیری طلبہ کے خلاف کیس درج

گاندربل ضلع میں کرکٹ عالمی ورلڈ کپ میں آسٹریلیائی ٹیم کی فتح کی مبینہ طور پر خوشی منانے پر گاندربل پولیس نے سات کشمیری طالب علموں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے ایل جی سنہا سے ذاتی مداخلت کی اپیل کی ہے۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 28, 2023, 12:51 PM IST

Updated : Nov 28, 2023, 1:37 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں سات کشمیری طالب علموں کے خلاف کی گئی کارروائی کو ’’پریشان کن اور حیران کن‘‘ قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے معاملے پر نظر ثانی کی گزارش کی۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کی 19 تاریخ کو ریاست گجرات کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے عالمی کرکٹ کپ 2023 کے فائنل میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد گاندربل ضلع میں ایک غیر مقامی طالب علم کے ساتھ بحث اور جھگڑا کرنے کے الزام میں جموں و کشمیر پولیس نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ انہوں نے سات کشمیری طالب علموں کو یو پی اے اور تعذیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔

سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا تھا کہ ’’پریشان کن اور حیران کن ہے کہ جیتنے والی ٹیم کی خوشی کو بھی کشمیر میں جرم قرار دیا گیا ہے۔ صحافیوں، کارکنوں کے بعد اب طلباء پر یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کو آسانی سے نافذ کرنا جموں و کشمیر میں نوجوانوں کے تئیں اسٹیبلشمنٹ کی بے رحم ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ ’’بندوق کی نوک پر لوگوں کے دل و دماغ کو نہیں جیتا جا سکتا۔ منوج سنہا جی سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز گاندربل پولیس نے کہا تھا کہ ’’رواں مہینے کی 20 تاریخ شام ساڑھے چھ بجے ریاست پنجاب کے گرداس پور علاقے کے رہنے والے ایک طالب علم سچن بینس نے ضلع کی ناگبل پولیس چوکی میں تحریری شکایت درج کی۔ جس کے پیش نظر ایف آئی آر زیر نمبر 317/2023 یو اے پی اے کی دفعہ 13 اور تعذیرات ہند کی دفعات 505 اور 506 کے تحت سات کشمیری طلبہ کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ سچن، شیر کشمیر ایگریکلچر یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر کے شوہاما کیمپس میں زیر تعلیم ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: اے ایم یو کے کشمیری طلبا کے خلاف مقدمہ درج

گاندربل پولیس کا مزید کہنا تھا کہ سات کشمیری طلبہ پر الزام ہے کہ انہوں نے شکایت کردہ سے بد سلوکی کی، گالیاں دی، مارنے کی دھمکی دی اور اس کے علاوہ پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی۔ ان طلبہ کی شناخت عمر، آصف، محسن، توقیر، خالد، سمیر اور عبید کے طور پر کی گئی ہے، ان سب وجوہات کی وجہ سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم غیر مقامی طلبہ میں خوف پیدا ہوا ہے۔

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں سات کشمیری طالب علموں کے خلاف کی گئی کارروائی کو ’’پریشان کن اور حیران کن‘‘ قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے معاملے پر نظر ثانی کی گزارش کی۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کی 19 تاریخ کو ریاست گجرات کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے عالمی کرکٹ کپ 2023 کے فائنل میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد گاندربل ضلع میں ایک غیر مقامی طالب علم کے ساتھ بحث اور جھگڑا کرنے کے الزام میں جموں و کشمیر پولیس نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ انہوں نے سات کشمیری طالب علموں کو یو پی اے اور تعذیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔

سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا تھا کہ ’’پریشان کن اور حیران کن ہے کہ جیتنے والی ٹیم کی خوشی کو بھی کشمیر میں جرم قرار دیا گیا ہے۔ صحافیوں، کارکنوں کے بعد اب طلباء پر یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کو آسانی سے نافذ کرنا جموں و کشمیر میں نوجوانوں کے تئیں اسٹیبلشمنٹ کی بے رحم ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ ’’بندوق کی نوک پر لوگوں کے دل و دماغ کو نہیں جیتا جا سکتا۔ منوج سنہا جی سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز گاندربل پولیس نے کہا تھا کہ ’’رواں مہینے کی 20 تاریخ شام ساڑھے چھ بجے ریاست پنجاب کے گرداس پور علاقے کے رہنے والے ایک طالب علم سچن بینس نے ضلع کی ناگبل پولیس چوکی میں تحریری شکایت درج کی۔ جس کے پیش نظر ایف آئی آر زیر نمبر 317/2023 یو اے پی اے کی دفعہ 13 اور تعذیرات ہند کی دفعات 505 اور 506 کے تحت سات کشمیری طلبہ کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ سچن، شیر کشمیر ایگریکلچر یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر کے شوہاما کیمپس میں زیر تعلیم ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: اے ایم یو کے کشمیری طلبا کے خلاف مقدمہ درج

گاندربل پولیس کا مزید کہنا تھا کہ سات کشمیری طلبہ پر الزام ہے کہ انہوں نے شکایت کردہ سے بد سلوکی کی، گالیاں دی، مارنے کی دھمکی دی اور اس کے علاوہ پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی۔ ان طلبہ کی شناخت عمر، آصف، محسن، توقیر، خالد، سمیر اور عبید کے طور پر کی گئی ہے، ان سب وجوہات کی وجہ سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم غیر مقامی طلبہ میں خوف پیدا ہوا ہے۔

Last Updated : Nov 28, 2023, 1:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.