وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے رہنے والے وکیل عمر رشید وانی نے جمعہ کو ’’سدرشن نیوز‘‘ کے مدیر اعلیٰ سوریش چوہان کو ٹی وی شو کے ذریعے ’’فرقہ وارانہ پروپیگنڈہ‘‘ کرنے سے متعلق ایک نوٹس بھیجا ہے۔
وانی نے کہا کہ ’’اگر ضرورت پڑی تو انہیں کورٹ کچہری تک کھینچ لائیں گے۔‘‘
نیوزچینل سدرشن نیوز نے 28 اگست کو نشر ہونے والے اپنے ایک شو کا ٹریلر جاری کیا ہے۔ اس میں چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہان ’’نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑا انکشاف‘‘ کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مرکزی وزارت تعلیم کو خط لکھ کر یونیورسٹی کی امیج کو خراب کرنے کے لیے سدرشن نیوز چینل اور اس کے چیف ایڈیٹر کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وہیں، جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے سریش چوہان کی جانب سے ’’ہندوستان اور جامعہ مخالف تبصرے‘‘ کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیے جانے کی مانگ کی ہے۔
جامعہ ٹیچرز ایسو سی ایشن کا کہنا ہے، ’’سدرشن چینل کے مدیر کے ذریعے توہین آمیز لفظوں کا استعمال کیا گیا ہے، جو کھلے طور پر اکساتا ہے اور ساتھ ہی شہریوں کے خلاف زہر اگلتا ہے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‘‘
بتا دیں کہ اس سے پہلے آئی پی ایس ایسوسی ایشن نے بھی اس کی مذمت کرتے ہوئے اس کو فرقہ وارانہ اور غیرذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔
تنظیم نے ٹوئٹ کر کہا تھا کہ ’’سدرشن ٹی وی پر ایک نیوز اسٹوری میں مذہب کی بنیاد پر سول سروس کے لوگوں کو ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے۔ ہم اس طرح کے فرقہ وارانہ اور غیرذمہ دارانہ صحافت کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘
سماجی رابطہ گاہوں پر بھی سدرشن نیوز اور ان کے مدیر اعلیٰ کے خلاف ملک کے لوگ جم کر لکھ رہے ہیں اور اسے ’’فرقہ وارانہ، غیر ذمہ دارانہ حرکتوں‘‘ سے تعبیر کر رہے ہیں۔