گاندربل (جموں کشمیر) : میڈیکل کونسل آف انڈیا کے قوائد و ضوابط کے مطابق ہر سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹروں کی تعداد سے 3 گنا زیادہ نیم طبی عملہ تعینات ہونا چاہیے، تاہم وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں ڈاکٹروں کے مقابلے میں نیم طبی عملہ کی تعداد کم ہے۔ یہاں ڈاکٹروں کی 33 اسامیاں منظور شدہ ہیں لیکن نیم طبی عملہ کی صرف 26 اسامیاں ہیں جن میں سے بھی 10نشستیں خالی پڑی ہیں۔
ضلع اسپتال گاندربل صفائی میں فقدان کے علاوہ ایم آر آئی جیسی اہم تشخیصی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ ای این ٹی، جوڑوں اور ہڈیوں، امراض جلد اور شعبہ امراض چشم جیسے اہم شعبہ جات ہسپتال میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ ضلع ہسپتال تین لاکھ سے زائد آبادی کو طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے، لیکن طبی اور نیم طبی عملہ کی شدید قلت کے باعث یہاں ناقص طبی نگہداشت کے سبب صحت عامہ کے ساتھ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔
ضلع ہسپتال میں کنسلٹنٹس کی 16اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں سے 3 خالی پڑی ہیں۔ میڈیکل افسروں کی ایک اسامی بھی خالی ہے۔ نیم طبی عملہ کی 10 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ فارمسسٹ کی 4 منظور شدہ اسامیوں میں سے ایک خالی ہے۔ ٹیکنیشن کی 12 اسامیوں سے 8 خالی پڑی ہیں۔ ضلع ہسپتال کی صفائی کیلئے 3 خاکروبوں کی اسامیوں میں سے ایک خالی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایم آر آئی جیسی سہولیات سے بھی لوگوں کو محروم رکھا گیا ہے، جس سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسپتال میں نیم طبی عملہ کی شدید قلت موجودہ نیم طبی عملہ پر بھی بھاری پڑ رہی ہے۔ 7 نرسوں پر مشتمل طبی عملہ کام کے بوجھ سے دب چکا ہے۔
ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر، گاندربل، ڈاکٹر نگہت نے بتایا ’’ گزشتہ 4سال کے دوران ہسپتال میں کئی سہولیات کا اضافہ کیا گیا ہے اور ابھی بھی مشینیں نصب کی جا رہی ہیں، مزید شعبہ جات شروع کیے جا رہے ہیں۔‘‘ نیم طبی عملہ کی کمی کے حوالہ سے انہوں نے کہا: ’’مسئلہ متعلقہ فورم پر اٹھایا گیا ہے اور اُمید ہے کہ بہت جلد عملہ کی تقرری ہوگی۔‘‘ ڈاکٹر نگہت نے بتایا کہ ’’سی ٹی سکین اور ایم آر آئی کی تنصیب جلد ہونے کی اُمید ہے لیکن ہم وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ ابھی کتنا وقت لگ سکتا ہے۔‘‘