وادی کشمیر میں اگرچہ کئی اضلاع میں پہلے سے ہی پریس کلب بنائے گئے ہیں۔ تاہم گاندربل ضلع میں صحافیوں کے لیے پریس کلب کا مطالبہ کئی سالوں سے درپیش ہے۔
ضلع میں کام کرنے والے ایک سینئر صحافی اعجاز احمد شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پریس کلب وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا آئین کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔ تاہم صحافیوں کے لیے درپیش مشکلات کا ازالہ کئی سالوں سے نہیں ہو سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'صحافی، لوگوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً حادثات کا شکار ہوتے رہتے ہیں ۔ تاہم انتظامیہ صحافیوں کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھاتا ہے۔'
ادھر ایک اور سینئر صحافی صابر ایوب جو کئی اخبارات اور ریڈیو کے ساتھ بھی منسلک ہیں، نے مطالبہ کیا ہے کہ 'ضلع میں صحافیوں کے لیے جلد سے جلد ایک پریس کلب تعمیر کیا جائے جہاں صحافی اپنے فرائض انجام دے سکیں۔'
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'ضلع میں کئی دہایوں سے لگاتار وزیراعلیٰ بنے۔ تاہم ضلع کے مسائل جوں کے توں ہی رہے۔
صابر نے کہا کہ اگرچہ سابقہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بار صحافیوں کے ساتھ وعدہ کر کے رقومات بھی واگزار کی۔ تاہم اس کے باوجود وہ فائل صرف دفاتر تک ہی رہی اور مقامی صحافی ہر روز مشکلات سے دوچار رہے۔'