گاندربل: یوں تو وادی کشمیر میں گوشت کا استعمال اگرچہ ہر ضلع میں بڑے پیمانے پر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ اس کے حد سے زیادہ استعمال سے کئی لوگ مختلف طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔Fish business in ganderbal
وادی کشمیر میں اب کئی لوگ گوشت کے بجائے مچھلیوں کا استعمال کر رہے ہیں، کیونکہ بقول ماہرین مچھلیوں کے کھانے سے مختلف قسم کی یماریوں سے نجات مل پاتی ہے۔ مچھلیوں کی کافی مانگ کی وجہ سے اب وادی کشمیر میں مچھلیوں کے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ زیادہ سے زیادہ مچھلیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔Fish Farms in Ganderbal گاندربل کے کئی شہریوں نے بتایا ہے کہ صحت مند رہنے کے لیے وہ گوشت کا استعمال کے بجائے ہر ہفتے میں تین مرتبہ مچھلیوں کا استعمال کرتے ہیں۔
وادی کشمیر میں اگرچہ جھیل ولر ،ڈل جھیل، مانسبل جھیل اور دریائے جہلم کے ساتھ ساتھ کئی ندی نالوں میں اچھی خاصی تعداد میں مچھلیاں پائی جاتی ہیں وہیں محکمہ فشریز نے گاندربل میں بھی بے روزگار نوجوانوں کو مختلف اسکمیوں کے تحت فش فارم دیے ہیں جس سے وہ خود کے لیے روزگار کمانے کے اہل ہوئے ہیں۔Fish Production in Ganderbal
گاندربل میں محکمہ فشریز کے دو بڑے مچھلی فارم موجود ہیں، جن میں مرگنڈ کنگن اور مامر کنگن شامل ہے اس مچھلی فارموں میں باضابطہ طور پر تروٹ سمیت دیگر اقسام کے مچھلیوں کو فروخت کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے محکمہ فشریز گاندربل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ضلع میں درجنوں ایسے فشریز فارم ہیں جنہیں ہماری سرپرستی میں کئی بے روزگار نوجوان چلا کر اپنا روزگار کما رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ان فارموں سے ٹراوٹ مچھلیوں کے علاوہ کئی طرح کے مچھلیوں کے اقسام فروخت کیے جاتے ہیں۔ان پرائیویٹ مچھلی فارموں میں سالانہ پیداوار ساڑھے آٹھ ٹن تک پہنچ گئی ہے اور امید ہے کہ یہ آگے بڑھ کر پیداوار کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Women Entrepreneur of Kashmir`: کشمیری خواتین میں ماہی گیری کا مشغلہ
انہوں نے گاندربل کے مرگنڈ میں قائم سرکاری فش فارم کے بارے میں بتایا ہے کہ اس فش فارم کی سالانہ پیداوار ڈھائی ٹن تک پہنچ گئی ہے جبکہ مامر میں قائم سرکاری فش فارم کی سالانہ پیداوار پانچ ٹن کے قریب پہنچی ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس فش فارم سے ہم ہیچنگ بھی کر رہے ہیں اور یہاں سے ہم لداخ بھی مچھلیاں سپلائی کرتے ہیں۔